ہر دعا کے وقت ہاتھوں کو بہت زیادہ اٹھانا بدعت ہے
راوی:
وعن ابن عمر أنه يقول : إن رفعكم أيديكم بدعة ما زاد رسول الله صلى الله عليه و سلم على هذا يعني إلى الصدر رواه أحمد
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارہ میں مروی ہے کہ وہ کہا کرتے تھے کہ تمہارا اپنے ہاتھوں کو بہت زیادہ اٹھانا بدعت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر اس سے زیادہ یعنی سینہ سے زیادہ اوپر نہیں اٹھاتے تھے۔ (احمد)
تشریح
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہاتھوں کو زیادہ اٹھانے کو بدعت اس لئے کہا کہ وہ لوگ اپنے ہاتھوں کو اکثر اوقات بہت ہی زیادہ اٹھانے لگے تھے اور حالات و مواقع میں کوئی فرق نہیں کرتے تھے حالانکہ انہیں چاہئے تھا کہ وہ ایک مقصد کے لئے تو ہاتھوں کو سینہ تک اٹھاتے اور مونڈھوں تک دوسرے مقصد کے لئے اسی طرح اور مقصد کے لئے مونڈھوں سے اوپر اٹھاتے۔
اس بات کو زیادہ وضاحت کے ساتھ یوں سمجھئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ آٹھانے کی مقدار کا فرق حالات و مواقع کے اختلاف پر مبنی تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر تو اپنے ہاتھ سینے تک اٹھاتے تھے بعض مواقع پر مونڈھوں تک اٹھاتے اور کسی خاص موقع پر مونڈھوں سے اوپر بھی اٹھاتے تھے لیکن حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو لوگوں کو یہ تنبیہ کی وہ مواقع اور حالات کے اختلاف کو مدنظر نہیں رکھتے تھے بلکہ ہر موقع اور دعا کے وقت اپنے ہاتھوں کو بہت ہی زیادہ اوپر اٹھانے لگے تھے اس لئے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے اس طرز عمل سے بیزاری کا اظہار کیا اور اسے سنت کے خلاف قرار دیا۔