عمل پر دوام کی فضیلت کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابن علیہ , زہیر بن حرب , اسمعیل , عبدالعزیز بن صہیب , انس
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا لِزَيْنَبَ تُصَلِّي فَإِذَا کَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَکَتْ بِهِ فَقَالَ حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُکُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا کَسِلَ أَوْ فَتَرَ قَعَدَ وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ فَلْيَقْعُدْ
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن علیہ، زہیر بن حرب، اسماعیل، عبدالعزیز بن صہیب، انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور ایک رسی دو ستونوں کے درمیان لٹکی ہوئی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا کہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ہے وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں تو جب انہیں سستی ہوتی ہے یا وہ تھک جاتی ہیں تو اس رسی کو پکڑ لیتی ہیں آپ نے فرمایا اس کو کھول دو تم میں سے ہر ایک کو نماز اپنے تازہ دم ہونے کے وقت پڑھنی چاہیے پھر جب سستی یا تھکاوٹ ہو جائے تو وہ بیٹھ جائے اور زہیر کی حدیث میں ہے کہ اسے چاہیے کہ وہ بیٹھ جائے۔
Anas reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) entered the mosque (and he found) a rope tied between the two pillars; so he said: What is this? They said: It is for Zainab. She prays and when she slackens or feels tired she holds it. Upon this he (the Holy Prophet) said: Untie it. Let one pray as long as one feels fresh but when one slackens or becomes tired one must stop it. (And in the hadith transmitted by Zuhair it is:" He should sit down." )