صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کے بیان ۔ حدیث 2082

آگے جا کر قافلہ والوں سے ملنے کی ممانعت، اور اس کی بیع مردود ہے، اس لئے کہ اس کا کرنے والا نا فرمان گنہگار ہے جب کہ وہ جانتا ہے، کہ یہ بیع ایک قسم کا دھوکا ہے، اور دھوکہ جائز نہیں ۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , نافع , عبدان , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبِيعُ بَعْضُکُمْ عَلَی بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَلَقَّوْا السِّلَعَ حَتَّی يُهْبَطَ بِهَا إِلَی السُّوقِ

عبداللہ بن یوسف، مالک، نافع، عبدان، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے بعض بعض کی بیع پر بیع نہ کرے، اور جو سامان باہر سے آرہا ہو، جب تک بازار میں نہ آجائے آگے بڑھ کر اس سے نہ ملو۔

Narrated 'Abdullah bin Umar:
Allah's Apostle said, "You should not try to cancel the purchases of one another (to get a benefit thereof), and do not go ahead to meet the caravan (for buying the goods) (but wait) till it reaches the market."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں