بیع میں ایسی شرطوں کے لگانے کا بیان جو جائز نہیں ہیں ۔
راوی: عبیداللہ بن یوسف , مالک , ہشام بن عروہ , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَائَتْنِي بَرِيرَةُ فَقَالَتْ کَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَی تِسْعِ أَوَاقٍ فِي کُلِّ عَامٍ وَقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقُلْتُ إِنْ أَحَبَّ أَهْلُکِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ وَيَکُونَ وَلَاؤُکِ لِي فَعَلْتُ فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَی أَهْلِهَا فَقَالَتْ لَهُمْ فَأَبَوْا ذَلِکَ عَلَيْهَا فَجَائَتْ مِنْ عِنْدِهِمْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ عَرَضْتُ ذَلِکَ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَکُونَ الْوَلَائُ لَهُمْ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خُذِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمْ الْوَلَائَ فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ فَفَعَلَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ مَا کَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ کَانَ مِائَةَ شَرْطٍ قَضَائُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ وَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ
عبداللہ بن یوسف، مالک، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میرے پاس بریرہ آئی اور کہا کہ میں نے اپنے مالک سے نو اوقیہ چاندی کے عوض اس شرط پر مکاتبت کرلی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ چاندی دوں گی اس لئے روپے ان کو دیدوں اور تیری ولاء میرے لئے ہوگی بریرہ نے جا کر اپنے مالکوں سے کہا تو ان لوگوں نے اس سے انکار کیا وہ اپنے مالکوں کے پاس آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے تو اس نے بیان کیا کہ میں نے اپنے مالکوں کے سامنے یہ چیز پیش کی تو ان لوگوں نے انکار کر دیا مگر یہ کہ ولاء ان کی ہوگی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا تو حضرت عائشہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حالت بیان کی آپ نے فرمایا تم اسے لے لو اور ولاء کی شرط کرلو تو اسی کے لئے ہے جو آزاد کرے چنانچہ حضرت عائشہ نے ایسا ہی کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر فرمایا اما بعد لوگوں کا کیا حال ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں۔ جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں کوئی ایسی شرط جو کتاب اللہ میں مذکور نہیں ہے باطل ہے اگرچہ شرطیں لگائے اللہ کا فیصلہ سب سے سچا اور اللہ کی شرط زیادہ مضبوط ہے ولاء اسی کی ہے جو آزاد کرے۔
Narrated 'Urwa:
Aisha said, "Buraira came to me and said, 'I have agreed with my masters to pay them nine Uqiyas (of gold) (in installments) one Uqiya per year; please help me.' I said, 'I am ready to pay the whole amount now provided your masters agree that your Wala will be for me.' So, Buraira went to her masters and told them about that offer but they refused to accept it. She returned, and at that time, Allah's Apostle was sitting (present). Buraira said, 'I told them of the offer but they did not accept it and insisted on having the Wala.'.' The Prophet heard that." 'Aisha narrated the whole story to the Prophet . He said to her, "Buy her and stipulate that her Wala' would be yours as the Wala' is for the manumitted." 'Aisha did so. Then Allah's Apostle stood up in front of the people, and after glorifying Allah he said, "Amma Badu (i.e. then after)! What about the people who impose conditions which are not in Allah's Book (Laws)? Any condition that is not in Allah's Book (Laws) is invalid even if they were one hundred conditions, for Allah's decisions are the right ones and His conditions are the strong ones (firmer) and the Wala' will be for the manumitted."
________________________________________