بہترین ذکر لا الہ الا اللہ
راوی:
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أفضل الذكر : لا إله إلا الله وأفضل الدعاء : الحمد لله " . رواه الترمذي وابن ماجه
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے بہتر ذکر لا الہ الا اللہ ہے اور سب سے بہتر دعا الحمدللہ ہے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
تشریح
لا الہ الا اللہ سب سے افضل اس لئے ہے کہ اسلام وایمان کے سارے وجود کی بنیاد ہی اس پر ہے اس کے بغیر نہ ایمان صحیح ہوتا ہے اور نہ اس کے بغیر کوئی مسلمان بنتا ہے۔
بعض محققین فرماتے ہیں کہ تمام اذکار میں یہ کلمہ سب سے افضل اس وجہ سے ہے کہ ذاکر کے باطن کو برے اوصاف سے کہ جو انسان کے باطن کے معبود ہوتے ہیں ۔ پاک اور صاف کرنے میں اس کلمہ کو بڑی عجیب وعظیم تاثیر حاصل ہے ارشاد ربانی ہے آیت (افرأت من اتخذ الھہ ہواہ) کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش نفسانی کو اپنا معبود قرار دیا ہے۔
لہٰذا جب ذکر لا الہ الا اللہ کہتا ہے تو لا الہ کے ذریعے تو تمام معبودوں کی نفی ہوتی ہے اور لاالہ کے ذریعہ صرف ایک معبود حقیقی یعنی اللہ کا اقرار ہوتا ہے اور پھر جب زبان سے یہ کلمہ ادا ہوتا ہے تو اس کی تاثیر ظاہری زبان سے دل کی گہرائیوں کی رجوع کرتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ زبان سے تمام باطل معبودوں کی نفی اور ایک حقیقی معبود کا اقرار یقین واعتقاد کا درجہ حاصل کر لیتا ہے جو اس کے قلب وباطن کو روشن ومنور کر کے تمام برے وباطنی اوصاف کو صاف کر دیتا ہے اور آخرکار یہی تاثیر اس کے ظاہری اعضاء پر غالب آ جاتی ہے کہ اس کے ظاہری اعضاء سے وہی اعمال وافعال صادر ہوتے ہیں جو اس اقرار واعتقاد کا عین تقاضہ عین منشاء ہوتے ہیں۔ الحمد للہ کو دعا اس لئے فرمایا گیا ہے کہ کریم کی تعریف دعا وسوال کے زمرہ میں ہی آتی ہے اور اس کو افضل اس وجہ سے بتایا گیا ہے کہ منعم حقیقی یعنی اللہ کی حمد شکر کے معنیٰ میں ہے اور یہ ظاہر ہے کہ شکر نعمت وبرکت میں زیادتی کا موجب ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے : آیت (لئن شکرتم لازیدنکم) ۔ اور اگر تم شکر کرو گے تو میں زیادہ نعمت دوں گا۔