وضو کا طریقہ، دونوں ہاتھ دھونا
راوی: محمد بن ابراہیم بصری , بشر بن مفضل , ابن عون , عامر شعبی , عروہ بن مغیرة , مغیرة و محمد بن سیرین
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَصْرِيُّ عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ الْمُغِيرَةِ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ رَجُلٍ حَتَّی رَدَّهُ إِلَی الْمُغِيرَةِ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَلَا أَحْفَظُ حَدِيثَ ذَا مِنْ حَدِيثِ ذَا أَنَّ الْمُغِيرَةَ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَرَعَ ظَهْرِي بِعَصًا کَانَتْ مَعَهُ فَعَدَلَ وَعَدَلْتُ مَعَهُ حَتَّی أَتَی کَذَا وَکَذَا مِنْ الْأَرْضِ فَأَنَاخَ ثُمَّ انْطَلَقَ قَالَ فَذَهَبَ حَتَّی تَوَارَی عَنِّي ثُمَّ جَائَ فَقَالَ أَمَعَکَ مَائٌ وَمَعِي سَطِيحَةٌ لِي فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ وَذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْکُمَّيْنِ فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَذَکَرَ مِنْ نَاصِيَتِهِ شَيْئًا وَعِمَامَتِهِ شَيْئًا قَالَ ابْنُ عَوْنٍ لَا أَحْفَظُ کَمَا أُرِيدُ ثُمَّ مَسَحَ عَلَی خُفَّيْهِ ثُمَّ قَالَ حَاجَتَکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَتْ لِي حَاجَةٌ فَجِئْنَا وَقَدْ أَمَّ النَّاسَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَقَدْ صَلَّی بِهِمْ رَکْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَذَهَبْتُ لِأُوذِنَهُ فَنَهَانِي فَصَلَّيْنَا مَا أَدْرَکْنَا وَقَضَيْنَا مَا سُبِقْنَا
محمد بن ابراہیم بصری ، بشر بن مفضل ، ابن عون ، عامر شعبی ، عروہ بن مغیرة ، مغیرة و محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے پیٹ میں اپنا عصا مبارک چھبویا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مڑ گئے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ایسی زمین پر تشریف لائے جو کہ ایسی ایسی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس جگہ اونٹ بٹھلایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری نگاہ سے غائب ہو گئے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس پانی موجود ہے؟ اس وقت میرے پاس ایک پانی مشکیزہ تھا۔ میں اس کو لے کر حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں پہونچے اور چہرہ مبارک دھویا اس کے بعد دونوں ہاتھوں کے دھونے کا قصد فرمایا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک جبہ پہنے ہوئے تھے جو کہ ملک شام کا تیار کردہ تھا کہ جس کی آستین تنگ تھی اس وجہ سے اس کی آستین اوپر نہ چڑھ سکی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ جبہ مبارک کے نیچے سے نکال لیا اور چہرہ مبارک اور دونوں ہاتھ دھوئے اس کے بعد حضرت مغیرہ نے عمامہ اور پیشانی کے متعلق ذکر فرمایا۔ حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ مجھ کو اچھی طرح یاد نہیں ہے کہ جو بات میں چاہتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے موزوں پر مسح فرمایا اس کے بعد فرمایا اب تم ضرورت سے فارغ ہو جاؤ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ مجھ کو ضرورت نہیں ہے اس کے بعد ہم لوگ آئے تو اس وقت امام عبدالرحمن بن عوف تھے اور وہ اس وقت نماز فجر کی ایک رکعت ادا فرما چکے تھے۔ میں نے ارادہ کیا کہ میں حضرت عبدالرحمن کو مطلع کو دوں کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لا چکے ہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بات کی ممانعت فرما دی پھر جس قدر ہم لوگوں کو نماز ملی تھی اس کو پڑھا اور جس قدر نماز ہم سے قبل ادا کی جا چکی تھی اس کو سلام کے بعد مکمل فرمایا
Al-Mughira said: “We were with the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on a journey, and he tapped me on the back with a stick he had with him, then he turned off (route) and I turned off with him until he came to such and such an area. Then he made his camel stop and went away until he disappeared from me, then he came back and said: ‘Do you have water with you?’ I had a water skin with me, so I brought it out and poured it for him. He washed his hands and face and began to wash his arms, but he was wearing a Syrian Jubbah that had narrow sleeves, so he brought his arms out from beneath the Jubbah and washed his hands and arms, and wiped his forelock a little and his turban a little.” — Ibn ‘Awn said: “I cannot remember it well — then he wiped over his Khuffs.” Then he said: ‘What do you need?’ I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I do not need anything.’ Then we came and ‘Abdur Rahman bin ‘Awf was leading the people in Salah, and he had led them in one Rak’ah of the Subh (Fajr) prayer. I wanted to tell him that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had arrived but he did not let me, so we prayed what we had caught up with and made up what we had missed.” (Sahih)