استغفار صدق دل سے کرو
راوی:
وعن بلال بن يسار بن زيد مولى النبي صلى الله عليه و سلم قال : حدثني أبي عن جدي أنه سمع رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " من قال : أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه غفر له وإن كان قد فر من الزحف " . رواه الترمذي وأبو داود لكنه عند أبي داود هلال بن يسار وقال الترمذي : هذا حديث غريب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پوتے حضرت بلال بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد حضرت یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی جسے انہوں نے میرے دادا حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے یعنی حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص یہ کہے دعا ( استغفر اللہ الذی لا الہ الاھوالحی القیوم واتوب الیہ) میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں وہ اللہ کہ نہیں کوئی معبود علاوہ اس کے جو زندہ ہے اور خبر گیری کرنے والا ہے تو اس کی بخشش کی جاتی ہے اگرچہ وہ جہاد سے بھاگا ہوا ہو (جو ایک بہت بڑا گناہ ہے) اس روایت کو ترمذی اور ابوداؤد نے نقل کیا ہے لیکن ابوداؤد کے نزدیک بلال بن یسال کی بجائے ہلال بن یسار ہے نیز امام ترمذی نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
تشریح
کوئی بھی دعا ہو، کوئی بھی ذکر اور کوئی بھی عمل ہو جب نیت و مقصد کا اخلاص اور دل کی تڑپ و لگن زبان کی ہمنوا نہ ہو اس دعا کا اثر ہوتا ہے اور نہ اس کا ذکر و عمل، اسی لئے علماء لکھتے ہیں کہ جب بھی استغفار پڑھا جائے تو صدق دل اور خلوص نیت کے ساتھ پڑھا جائے کیونکہ یہ فرمایا گیا ہے کہ گناہ سے استغفار کرنے والا درآنحالیکہ وہ اس گناہ پر قائم ہو اپنے پروردگار سے ٹھٹھول کرنے والا ہے۔ (نعوذباللہ)