سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 110

عمامہ پر مسح کرنے کی کیفیت

راوی: یعقوب بن ابراہیم , ہشیم , یونس بن عبید , ابن سیرین , عمرو بن وہب ثقفی , مغیرة بن شعبہ

أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ وَهْبٍ الثَّقَفِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ قَالَ خَصْلَتَانِ لَا أَسْأَلُ عَنْهُمَا أَحَدًا بَعْدَ مَا شَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُنَّا مَعَهُ فِي سَفَرٍ فَبَرَزَ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ جَائَ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ بِنَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيْ عِمَامَتِهِ وَمَسَحَ عَلَی خُفَّيْهِ قَالَ وَصَلَاةُ الْإِمَامِ خَلْفَ الرَّجُلِ مِنْ رَعِيَّتِهِ فَشَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَاحْتَبَسَ عَلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَقَدَّمُوا ابْنَ عَوْفٍ فَصَلَّی بِهِمْ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی خَلْفَ ابْنِ عَوْفٍ مَا بَقِيَ مِنْ الصَّلَاةِ فَلَمَّا سَلَّمَ ابْنُ عَوْفٍ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَی مَا سُبِقَ بِهِ

یعقوب بن ابراہیم، ہشیم، یونس بن عبید، ابن سیرین، عمرو بن وہب ثقفی، مغیرة بن شعبہ سے روایت ہے کہ دو باتیں ایسی ہیں کہ جن کے بارے میں میں کسی سے دریافت نہ کروں گا۔ کیونکہ میں خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دیکھ چکا ہوں۔ ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (دوران سفر حاجت پورا کرنے کے لئے) تشریف لے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے واپس تشریف لا کر وضو فرمایا اور پیشانی پر مسح فرمایا اور عمامہ کے دونوں کناروں اور موزوں پر مسح فرمایا (اس وجہ سے اب اس سلسلہ میں کسی دوسرے سے دریافت کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہ گئی) دوسری بات یہ ہے کہ امام اپنی رعایا میں سے کسی شخص کی اقتداء میں نماز ادا کرے تو کیا یہ درست ہے؟ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ نماز کا وقت ہوگیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف نہیں لائے تو صحابہ نے نماز شروع فرما دی اور لوگوں نے عبدالرحمن بن عوف کو (امامت کے لئے) آگے بڑھایا۔ انہوں نے نماز پڑھانا شروع فرما دی۔ اسی دوران رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے اور عبدالرحمن بن عوف کی اقتداء میں جس قدر نماز باقی تھی وہ ادا فرمائی۔ پس جس وقت عبدالرحمن بن عوف نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جس قدر نماز باقی تھی وہ پڑھی۔

Al-Mughira bin Shu’bah said: “There are two things which I never asked anyone about after I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. He was with us on a journey and he went away to relieve himself, then he came and performed Wudu and he wiped over his forehead and two sides of his ‘Imamah, and he wiped over his Khuffs.” He said: “And (the other issue) the Imam’s Salah behind one of his followers. I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. when he was on a journey and time for prayer came. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم could not join them, so they called the Iqamah and they asked Ibn ‘Awf to lead them in prayer. Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, came and offered the remainder of the prayer behind Ibn ‘Awf then when Ibn ‘Awf said the Salah, the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stood up and completed what he had missed (of the prayer).” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں