مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ رحمت باری تعالیٰ کی وسعت کا بیان ۔ حدیث 908

قیامت کے دن اللہ سے ڈرنے والے کے لئے بشارت

راوی:

وعن أبي الدرداء : أنه سمع النبي صلى الله عليه و سلم يقص على المنبر وهو يقول : ( ولمن خاف مقام ربه جنتان )
قلت : وإن زنى وإن سرق ؟ يا رسول الله فقال الثانية : ( ولمن خاف مقام ربه جنتان )
فقلت الثانية : وإن زنى وسرق ؟ يا رسول الله فقال الثالثة : ( ولمن خاف مقام ربه جنتان )
فقلت الثالثة : وإن زنى وسرق ؟ يا رسول الله قال : " وإن رغم أنف أبي الدرداء " . رواه أحمد

حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر وعظ ونصیحت فرماتے ہوئے سنا چنانچہ ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا (ولمن خاف مقام ربہ جنتان) یعنی اور جو شخص (قیامت کے دن حساب کے لئے ) اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔ میں (یہ سن کر از راہ تعجب) پوچھا کہ یا رسول اللہ! اس ڈرنے والے نے زنا ہی کیا ہو اور چاہے اس نے چوری ہی کی ہو۔ تب بھی اسے دو جنتیں ملیں گی؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر دوسری مرتبہ یہی فرمایا آیت (ولمن خاف مقام ربہ جنتان) میں نے پھر دوسری مرتبہ پوچھا کہ یا رسول اللہ! چاہے اس نے زنا ہی کیا ہو اور چاہے اس نے چوری ہی کی ہو ؟۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگرچہ ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ناک خاک آلودہ ہی کیون نہ ہو۔ (احمد)

تشریح
اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔ دو جنتوں کے بارے میں بعض احادیث میں آیا ہے کہ ایک جنت تو ایسی ہے جس میں مکان ، محل، برتن اور زیورات وغیرہ سب کے سب سونے کے ہیں اور ایک جنت ایسی ہے جس میں اسی طرح سب سامان چاندی کا ہے حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چونکہ بشارت پر تعجب کیا اور انہیں یہ بات بعید سی معلوم ہوئی اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اگرچہ ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ناک خاک آلود ہی کیوں نہ ہو۔ یعنی اگرچہ یہ بات ابودرداء کو کتنی ہی عجیب کیوں نہ معلوم ہو اور ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسے کتنا ہی بعید کیوں نہ سمجھیں مگر بات یوں ہی ہے جس طرح میں نے کہی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں