صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ جمعہ کا بیان ۔ حدیث 2002

خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں

راوی: اسحاق بن ابراہیم , محمد بن مثنی , عبدالاعلی , ابوہمام , داؤد , عمرو بن سعید , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَی وَهُوَ أَبُو هَمَّامٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ضِمَادًا قَدِمَ مَکَّةَ وَکَانَ مِنْ أَزْدِ شَنُوئَةَ وَکَانَ يَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ فَسَمِعَ سُفَهَائَ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ يَقُولُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا مَجْنُونٌ فَقَالَ لَوْ أَنِّي رَأَيْتُ هَذَا الرَّجُلَ لَعَلَّ اللَّهَ يَشْفِيهِ عَلَی يَدَيَّ قَالَ فَلَقِيَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي أَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ وَإِنَّ اللَّهَ يَشْفِي عَلَی يَدِي مَنْ شَائَ فَهَلْ لَکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ قَالَ فَقَالَ أَعِدْ عَلَيَّ کَلِمَاتِکَ هَؤُلَائِ فَأَعَادَهُنَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ فَقَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْکَهَنَةِ وَقَوْلَ السَّحَرَةِ وَقَوْلَ الشُّعَرَائِ فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ کَلِمَاتِکَ هَؤُلَائِ وَلَقَدْ بَلَغْنَ نَاعُوسَ الْبَحْرِ قَالَ فَقَالَ هَاتِ يَدَکَ أُبَايِعْکَ عَلَی الْإِسْلَامِ قَالَ فَبَايَعَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَی قَوْمِکَ قَالَ وَعَلَی قَوْمِي قَالَ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَمَرُّوا بِقَوْمِهِ فَقَالَ صَاحِبُ السَّرِيَّةِ لِلْجَيْشِ هَلْ أَصَبْتُمْ مِنْ هَؤُلَائِ شَيْئًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَصَبْتُ مِنْهُمْ مِطْهَرَةً فَقَالَ رُدُّوهَا فَإِنَّ هَؤُلَائِ قَوْمُ ضِمَادٍ

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن مثنی، عبدالاعلی، ابوہمام، داؤد ، عمرو بن سعید، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ ضماد مکہ مکرمہ میں آیا اس کا تعلق قبیلہ ازد شنوء سے تھا اور جنون اور آسیب وغیرہ کے لئے جھاڑ پھونک کرتا تھا اور اس نے مکہ کے بے وقوفوں سے سنا کہ وہ کہتے ہیں کہ محمد (العیاذ باللہ) مجنون ہیں تو اس نے کہا کہ میں اس آدمی کو دیکھتا ہوں شاید کہ اللہ تعالیٰ اسے میرے ہاتھ سے شفا دے دے اس حماد نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کی اور کہا کہ اے محمد میں جنوں وغیر کے لئے جھاڑ پھونک کرتا ہوں اور اللہ جسے چاہتا ہے میرے ہاتھ سے شفا دیتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا چاہتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ) بعد! تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہم اس کی حمد بیان کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں بعد حمد وصلوة کہنے لگے کہ اپنے ان کلمات کو دوبارہ پڑھیئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کلمات کو تین مرتبہ دہرایا ضماد نے کہا کہ میں نے کاہنوں کا کلام سنا جادو گروں کا کلام سنا شاعروں کا کلام سنا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کی طرح کا کلام نہیں سنا یہ کلام تو سمندر کی بلا غت تک پہنچ گیا ہے ضماد نے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھائیے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام کی بیعت کرتا ہوں پھر اس نے بیعت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے اور تمہاری قوم کی طرف سے بھی بیعت لیتا ہوں ضماد نے کہا کہ میں اپنی قوم کی طرف سے بھی بیعت کرتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چھوٹا سالشکر بھیجا وہ لشکر اس کی قوم میں سے گزرا تو اس لشکر کے سردار نے کہا کہ کیا تم نے اس قوم والوں سے کچھ لیا ہے تو جماعت کے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے ان سے لیا ہے، اس لشکر کے سردار نے کہا جاؤ اسے واپس کرو کیونکہ یہ ضماد کی قوم کا ہے (اور یہ لوگ ضماد کی بیعت کی وجہ سے اس میں آگئے ہیں) ۔

Ibn 'Abbas reported: Dimad came to Mecca and he belonged to the tribe of Azd Shanu'a, and he used to protect the person who was under the influence of charm. He heard the foolish people of Mecca say that Muhammad (may peace be upon him) was under the spell. Upon this he said: "If I were to come across this man, Allah might cure him at my hand.". He met him and said: Muhammad, I can protect (one) who is under the influence of charm, and Allah cures one whom He so desires at my hand. Do you desire (this)? Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: "Praise is due to Allah, we praise Him, ask His help; and he whom Allah guides aright there is none to lead him astray, and he who is led astray there is none to guide him, and I bear testimony to the fact that there is no god but Allah, He is One, having no partner with Him, and that Muhammad is His Servant and Messenger". Now after this he (Dimad) said: "Repeat these words of yours before me", and the Messenger of Allah (may peace be upon him) repeated these to him thrice; and he said: "I have heard the words of soothsayers and the words of magicians, and the words of poets, but I have never heard such words as yours, and they reach the depth (of the ocean of eloquence) ; bring forth your hand so that I should take oath of fealty to you on Islam". So he took an oath of allegiance to him. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: "It (this allegiance of yours) is on behalf of your people too". He said: It is on behalf of my people too. The Messenger of Allah (may peace be upon him) sent an expedition and the flying column passed by his people. The leader of the flying column said to the detachment: Did you find anything from these people? One of the people said: I found a utensil for water. Upon this he (the commander) said: Return it, for he is one of the people of Dimad.

یہ حدیث شیئر کریں