مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ پناہ مانگنے کا بیان ۔ حدیث 1000

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کن چیزوں سے پناہ مانگتے تھے

راوی:

وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يقول : " اللهم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة " . رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا فرماتے تھے ۔ (اللہم انی اعوزبک من الجوع فانہ بئس الضجیع واعوذبک من الخیانۃ فانہا بئست البطانۃ)۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بھوک سے کہ وہ بدترین ہم خواب ہے اور تیری پناہ مانگتا ہوں خیانت سے کہ وہ باطن کی بد ترین خصلت ہے۔ (ابوداؤد، نسائی ، ابن ماجہ)

تشریح
بھوک سے اس لئے پناہ مانگی کہ اس کی وجہ سے انسان کے بد، قوی اور حو اس میں کمزوری ہو جاتی ہے اور اس کا اثر عبادت میں نقصان اور حضوری میں خلل کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے لہٰذا بد ترین بھوک وہی ہے جو نقصان و خلل کا باعث بنے اور اکثر ہو جب کہ وہ بھوک جو ریاضت و مجاہدہ کے مقصد سے بطریق اعتدال اور اپنی حالت کے موافق ہو بدترین نہیں ہے۔ بلکہ وہ باطن کی صفائی دل کی نورانیت اور بیماریوں سے بدن کی صحت و سلامتی کا سبب ہے۔
" خیانت" سے مراد ہے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کا ارتکاب کرنا اور لوگوں کے اموال اور ان کے رازوں میں بے ایمانی و خیانت کرنا چنانچہ قرآن کریم کی یہ آیت اسی پر دلالت کرتی ہے۔ آیت (يٰ اَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ وَتَخُوْنُوْ ا اَمٰنٰتِكُمْ) 8۔ الانفال : 27) ۔ اے ایمان والو! نافرمانی کے ذریعہ اللہ اور رسول کے حق میں خیانت نہ کرو اور نہ اپنے اموال میں خیانت کرو۔

یہ حدیث شیئر کریں