نماز کسوف کے وقت جنت دوزخ کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا پیش کیا گیا ۔
راوی: محمد بن علاء ہمدانی , ابن نمیر , ہشام , فاطمہ , اسماء
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَائَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ يُصَلُّونَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَی السَّمَائِ فَقُلْتُ آيَةٌ قَالَتْ نَعَمْ فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِيَامَ جِدًّا حَتَّی تَجَلَّانِي الْغَشْيُ فَأَخَذْتُ قِرْبَةً مِنْ مَائٍ إِلَی جَنْبِي فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَی رَأْسِي أَوْ عَلَی وَجْهِي مِنْ الْمَائِ قَالَتْ فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ مَا مِنْ شَيْئٍ لَمْ أَکُنْ رَأَيْتُهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَإِنَّهُ قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا أَوْ مِثْلَ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَيُقَالُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَأَطَعْنَا ثَلَاثَ مِرَارٍ فَيُقَالُ لَهُ نَمْ قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ إِنَّکَ لَتُؤْمِنُ بِهِ فَنَمْ صَالِحًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُ
محمد بن علاء ہمدانی، ابن نمیر، ہشام، فاطمہ، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا، میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی تو وہ نماز پڑھ رہی تھیں تو میں نے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کہ نماز پڑھ رہے ہیں؟ تو سیدہ نے اپنے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کیا میں نے کہا کیا ایک نئی نشانی ہے انہوں نے فرمایا ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیام کو خوب لمبا کیا یہاں تک کہ مجھے غش آنے لگا تو میں نے اپنے برابر سے پانی مشک لے کر اپنے سر اور چہرے پر پانی ڈالنا شروع کردیا فرماتی ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو سورج روشن ہو چکا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اللہ کی حمد وثناء کے بعد فرمایا کوئی چیز ایسی نہیں جس کو میں نے پہلے نہ دیکھا تھا مگر میں نے اس کو اپنی اسی جگہ سے کھڑے دیکھ لیا یہاں تک کہ جنت دوزخ، اور میری طرف وحی کی گئی تم اپنی قبروں میں جانچے جاؤ گے فتنہ دجال کی طرح، اسماء کہتی ہیں کہ تم میں سے کسی کو کہا جائے گا کہ اس آدمی کے بارے میں تیرا کیا علم ہے تو مومن یا یقین والا کہے گا کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، ہمارے پاس کھلے معجزات اور ہدایت لے کر آئے ہم نے قبول کیا اور اطاعت کی، تین بار وہ یہی کہے گا تو اس سے کہا جائے گا سو جا تحقیق ہم جانتے ہیں کہ تو ایماندار ہے پس اچھا بھلا سوتا رہ، بہرحال منافق یا شک میں پڑنے والا کہے گا میں نہیں جانتا، اسماء کہتی ہیں کہ وہ کہے گا میں نہیں جانتا میں لوگوں سے کچھ کہتے ہوئے سنتا تھا تو میں نے بھی کہہ دیا۔
Asma' reported: The sun eclipsed during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him). As I went to 'A'isha who was busy in prayer. I said: What is the matter with the people that they are praying (a special prayer)? She ('A'isha) pointed towards the sky with her head. I said: Is it (an unusual) sign? She said: Yes. The Messenger of Allah (may peace be upon him) stood up for prayer for such a long time that I was about to faint. I caught hold of a waterskin lying by my side, and began to pour water over my head, or (began to sprinkle water) on my face. The Messenger of Allah (may peace be upon him) then finished and the sun had brightened. The Messenger of Allah (may peace be upon him) then addressed the people, (after) praising Allah and lauding Him, and then said: There was no such thing as I did not see earlier, but I saw it at this very place of mine. I ever saw Paradise and Hell. It was also revealed to me that you would be tried in the graves, as you would he tried something like the turmoil of the Dajjal. Asma' said: I do not know which word he actually used (qariban or mithl), and each one of you would be brought and it would be said: What is your knowledge about this man? If the person is a believer, (Asma' said: I do not know whether it was the word al-Mu'min or al-Mu'qin) he would say: He is Muhammad and he is the Messenger of Allah. He brought to us the clear signs and right guidance. So we responded and obeyed him. (He would repeat this three times), and it would be said to him: You should go to sleep. We already knew that you are a believer in him. So the pious man would go to sleep. So far as the hypocrite or skeptic is concerned (Asma' said: I do not know which word was that: al-Munafiq (hypocrite) or al-Murtad (doubtful) he would say: I do not know. I only uttered whatever I heard people say.