مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ افعال حج کا بیان ۔ حدیث 1071

میقات سے پہلے احرام باندھنا افضل ہے

راوی:

وعن أم سلمة قالت : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " من أهل بحجة أو عمرة من المسجد الأقصى إلى المسجد الحرام غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر أو وجبت له الجنة . رواه أبو داود وابن ماجه

ام المؤمنین حضرت ام اسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص حج یا عمرہ کے لئے مسجد اقصیٰ (ہی سے احرام باندھ کر چلے ) تو اس کے وہ تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے جو اس نے پہلے کئے ہوں گے اور جو بعد میں کرے گا یا فرمایا کہ اس شخص کے لئے ابتداء ہی میں جنت واجب ہو جائے گی (یعنی وہ شروع ہی میں جنت میں داخل ہو گا۔ (ابوداؤد ابن ماجہ)

تشریح
من اہل بحجۃ او عمرۃ میں حرف او تنویع کے لئے ہے اور او وجبت لہ الجنۃ میں اور راوی کے شک کو ظاہر کرتا ہے ۔
جب کوئی شخص بیت المقدس سے مکہ کے لئے چلتا ہے تو وہ راستہ میں مدینہ منورہ سے گزرتا ہے، اس طرح وہ شخص اپنے راستہ میں تینوں افضل ترین مقامات سے مشرف ہوتا ہے بایں طور کہ اس راستہ کے سفر کی ابتداء بیت المقدس سے ہوتی ہے درمیان میں مدینہ منورہ آتا ہے اور آخر میں مکہ مکرمہ پہنچتا ہے لہٰذا اس شخص کی خوش بختی کا اندازہ لگائیے جو اپنے سفر حج کی ابتداء بیت المقدس سے کرے کہ اول تو خود سفر مقدس و باعظمت پھر سفر کی ابتداء بیت المقدس سے درمیان میں مدینہ منورہ اور سفر کی انتہاء حرم محترم پر اس سبب سے مذکورہ بالا شخص یہ عظیم ثواب پاتا ہے۔
بعض حضرات فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس طرف اشارہ کر رہی ہے کہ احرام باندھنے کی جگہ حرم محترم سے جتنی دور ہو گی ثواب بھی اتنا زیادہ ہو گا اس بارہ میں فقہی تفصیل یہ ہے کہ حضرت امام اعظم کے نزدیک مواقیت سے احرام کی تقدیم یعنی احرام باندھنے کی جگہوں سے پہلے ہی احرام باندھ لینا یا اپنے گھر ہی سے احرام باندھ کر چلنا افضل ہے حضرت امام شافعی کا ایک قول بھی یہی ہے لیکن یہ اس صورت میں ہے جب کہ ممنوعات احرام سے بچ سکے، ورنہ اگر یہ جانے کہ اس صورت میں ممنوعات احرام سے اجتناب ممکن نہیں ہو گا تو پھر میقات ہی سے احرام باندھنا افضل ہوگا۔
اسی طرح حج کے مہینوں میں (یعنی شوال، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن) سے پہلے احرام باندھنے کے بارہ میں حنفیہ کے ہاں جواز کا قول بھی ہے اور مکروہ کہا گیا ہے، حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد بھی کراہت ہی کے قائل ہیں۔ حضرت امام شافعی کا ایک قول اگرچہ یہ بھی ہے کہ حج کے مہینوں سے پہلے احرام باندھنے والوں کا احرام درست نہیں ہو گا لیکن ان کا مسلک یہ ہے کہ اگر کوئی شخص حج کے مہینوں سے پہلے احرام باندھے گا تو اس کا وہ احرام حج کی بجائے عمرہ کا ہو جائے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں