سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 310

حلال جانور کا پاخا نہ اگر کپڑے پر لگ جائے تو کیا حکم ہے؟

راوی: احمد بن عثمان بن حکیم , خالد , یعنی ابن مخلد , علی , ابن صالح , ابواسحاق , عمرو بن میمون , عبداللہ

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَکِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ فِي بَيْتِ الْمَالِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ وَمَلَأٌ مِنْ قُرَيْشٍ جُلُوسٌ وَقَدْ نَحَرُوا جَزُورًا فَقَالَ بَعْضُهُمْ أَيُّکُمْ يَأْخُذُ هَذَا الْفَرْثَ بِدَمِهِ ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّی يَضَعَ وَجْهَهُ سَاجِدًا فَيَضَعُهُ يَعْنِي عَلَی ظَهْرِهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَانْبَعَثَ أَشْقَاهَا فَأَخَذَ الْفَرْثَ فَذَهَبَ بِهِ ثُمَّ أَمْهَلَهُ فَلَمَّا خَرَّ سَاجِدًا وَضَعَهُ عَلَی ظَهْرِهِ فَأُخْبِرَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ جَارِيَةٌ فَجَائَتْ تَسْعَی فَأَخَذَتْهُ مِنْ ظَهْرِهِ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ حَتَّی عَدَّ سَبْعَةً مِنْ قُرَيْشٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَی يَوْمَ بَدْرٍ فِي قَلِيبٍ وَاحِدٍ

احمد بن عثمان بن حکیم، خالد، یعنی ابن مخلد، علی، ابن صالح، ابواسحاق، عمرو بن میمون، عبداللہ سے روایت ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خانہ کعبہ کے نزدیک نماز ادا کر رہے تھے اور ایک جماعت قبیلہ قریش کی بیٹھی ہوئی تھی ان لوگوں نے ایک اونٹ ذبح کیا تھا ان لوگوں میں سے کسی شخص نے کہا تم لوگوں میں سے کون شخص ایسا ہے جو کہ اس ناپاک کو یعنی اونٹ کی اوجھ کو لے کر کھڑا رہے جس وقت یہ شخص (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سجدہ کریں تو یہ گندگی آپ کی پشت پر رکھ دے۔ ان لوگوں میں ایک بدنصیب انسان کھڑا ہوا اور وہ شخص گندگی لے کر کھڑا رہا جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں گئے اس بدنصیب شخص نے وہ گندگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک پر رکھ دی۔ یہ خبر ملتے ہی حضرت فاطمۃ زہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جو کہ اس وقت (نابالغ) لڑکی تھیں وہ بھاگی ہوئیں آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت مبارک سے وہ گندگی اٹھائی۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو فرمایا اے اللہ تو قریش کو سمجھ لے۔ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا اے اللہ تو ابوجہل بن ہشام اور شیبہ بن ربیعہ اور عتبہ بن ربیعہ اور عتبہ بن ابی معیط اسی طرح قریش کے قبیلہ کے سات افراد کا نام لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بددعا فرمائی۔ عبداللہ نے نقل کیا کہ اس ذات کی قسم کہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآن کریم نازل فرمایا ہے میں نے ان لوگوں کو غزوہ بدر کے دن ایک اندھے کنویں کے اندر گرا ہوا پایا (یعنی ان لوگوں کو دنیا میں ہی سخت ترین سزا مل گئی)

It was narrated that ‘Amr bin Maimun said: “Abdullah told us: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was praying at the House (the Ka’bah) and a group of the nobles of Quraish were sitting there. They had just slaughtered a camel and one of them said: “Which of you will take these stomach contents with the blood and wait until he prostrates, then put them on his back?” ‘Abdullah said: ‘The one who was most doomed got up and took the stomach contents, then went and waited until he prostrated himself, and put it on his back. Fatimah, the daughter of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, who was a young girl, was told about that, and she came running and took it off his back. When he had finished praying he said: “Allah! Punish the Quraish,” three times, “Allah, punish Abu Jahl bin Hisham, Shaibah bin Rabi’ah, ‘Utbah bin Rabi’ah, ‘Uqbah bin Abi Mu’ait” until he had listed seven men from the Quraish.’ ‘Abdullah said: ‘By the One Who revealed the Book to him, I saw them dead on the day of Badr (their corpses) in a single dry well.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں