مصیبت پر صبر کرنے کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , عثمان بن عمر , شعبہ , ثابت بنانی , انس بن مالک
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی عَلَی امْرَأَةٍ تَبْکِي عَلَی صَبِيٍّ لَهَا فَقَالَ لَهَا اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي فَقَالَتْ وَمَا تُبَالِي بِمُصِيبَتِي فَلَمَّا ذَهَبَ قِيلَ لَهَا إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَهَا مِثْلُ الْمَوْتِ فَأَتَتْ بَابَهُ فَلَمْ تَجِدْ عَلَی بَابِهِ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَعْرِفْکَ فَقَالَ إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ أَوْ قَالَ عِنْدَ أَوَّلِ الصَّدْمَةِ
محمد بن مثنی، عثمان بن عمر، شعبہ، ثابت بنانی، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ اپنے بچے پر روتی عورت کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو اس سے فرمایا اللہ سے ڈر اور صبر اختیار کر! تو اس نے کہا تم کو میری مصیبت نہیں پہنچی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گئے تو اس عورت سے کہا گیا کہ وہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے تو اس عورت کو پریشانی ہوئی اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازے پر پہنچی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر پر کسی دربان کو نہ پایا تو اندر جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کرنے لگی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہچانا نہیں تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ صبر صدمہ کی ابتداء میں ہی افضل ہے۔
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) came to a woman who had been weeping for her (dead) child, and said to her: Fear Allah and show endurance. She (not recognising him) said: You have not been afflicted as I have been. When he (the Holy Prophet) had departed, it was said to her that he was the Messenger of Allah (may peace be upon him), she was mortally shocked. She came to his door and she did not find doorkeepers at his door. She said: Messenger of Allah. I did not recognise you. He said: Endurance is to be shown at first blow, or at the first blow.