سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 317

سفر میں تیمم

راوی: محمد بن یحیی بن عبداللہ , یعقوب بن ابراہیم , صالح , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ بن عیینہ , عبداللہ ابن عباس , عمار

أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَمَّارٍ قَالَ عَرَّسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُولَاتِ الْجَيْشِ وَمَعَهُ عَائِشَةُ زَوْجَتُهُ فَانْقَطَعَ عِقْدُهَا مِنْ جَزْعِ ظِفَارِ فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَائَ عِقْدِهَا ذَلِکَ حَتَّی أَضَائَ الْفَجْرُ وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَائٌ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رُخْصَةَ التَّيَمُّمِ بِالصَّعِيدِ قَالَ فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ الْأَرْضَ ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَلَمْ يَنْفُضُوا مِنْ التُّرَابِ شَيْئًا فَمَسَحُوا بِهَا وُجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَی الْمَنَاکِبِ وَمِنْ بُطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَی الْآبَاطِ

محمد بن یحیی بن عبد اللہ، یعقوب بن ابراہیم، صالح، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عیینہ، عبداللہ ابن عباس، عمار سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات میں مقام اولات الجیش میں پہنچے اور ٹھہرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ تھیں اور ان کا گلو بند ملک یمن کے موتی کے نگ کا تھا جو کہ (علاقہ) ظفار کے نگوں کا تھا وہ ٹوٹ کر گر گیا۔ لوگ اس گلوبند کی تلاش میں مشغول ہوگئے لوگوں کے پاس پانی تک موجود نہ تھا تو حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر سخت ناراض ہوئے اور فرمایا کہ تم نے لوگوں کو ہار تلاش کرنے میں مبتلا کردیا جب کہ ان کے ساتھ پانی نہیں ہے اور نہ ہی اس جگہ پانی ہے اس اللہ تعالیٰ نے مٹی پر تیمم کرنے کی اجازت نازل فرمائی۔ اس وقت مسلمان کھڑے ہوگئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اور ہاتھ زمین پر مارے پھر ہاتھ اٹھا لئے اور مٹی کو نہیں جھٹکا اور اپنے چہروں اور ہاتھوں اور مونڈھوں پر مسح فرمایا اور اندرونی جانب بغلوں کے اندر تک مسح کر لیا۔

It was narrated that ‘Ammar said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stopped to rest at the end of the night in Uwlat Al-Jaish. His wife ‘Aishah was with him and her necklace of Zifar beadst broke and fell. The army was detained looking for that necklace of hers until the break of the light of dawn and the people had no water with them. Abu Bakr got angry with her and said: ‘You have detained the people and they do not have any water.’ Then Allah the Mighty and Sublime revealed the concession allowing Tayammum with clean earth. So the Muslims got up with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and struck the earth with their hands, then they raised their hands and did not strike them together to knock off any of the dust, then they wiped their faces and arms up to the shoulders, and from the inner side of their of their arms up to the armpits.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں