صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 2154

نوحہ کرنے کی سختی کے ساتھ ممانعت کے بیان میں

راوی: ابن مثنی , ابن ابی عمر , عبدالوہاب , یحیی بن سعید , عمرة , سیدہ عائشہ

حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي عَمْرَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ لَمَّا جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ قَالَتْ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ شَقِّ الْبَابِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَائَ جَعْفَرٍ وَذَکَرَ بُکَائَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ فَأَتَاهُ فَذَکَرَ أَنَّهُنَّ لَمْ يُطِعْنَهُ فَأَمَرَهُ الثَّانِيَةَ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اذْهَبْ فَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ مِنْ التُّرَابِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَکَ وَاللَّهِ مَا تَفْعَلُ مَا أَمَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا تَرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَنَائِ

ابن مثنی، ابن ابی عمر، عبدالوہاب، یحیی بن سعید، عمرة، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس زید بن حارثہ جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ کی شہادت کی خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر غم کے آثار نمودار ہوئے فرماتی ہیں کہ میں دروازہ کی درزوں سے دیکھ رہی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت جعفر کی عورتیں رو رہی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حکم دیا کہ وہ جا کر ان کو منع کرے، وہ گیا اور آکر عرض کیا کہ انہوں نے نہیں مانا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو دوبارہ حکم دیا کہ وہ جا کر ان کو منع کرے وہ گیا واپس آکر عرض کرنے لگا اللہ کی قسم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، وہ ہم پر غالب آگئیں فرماتی ہیں میرا گمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور ان کے منہ خاک سے بھر دو، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا اللہ تیری ناک خاک آلود کرے اللہ کی قسم نہ تو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کی تکمیل کرتا ہے اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس تکلیف سے چھوڑتا ہے۔

'A'isha reported that when the Messenger of Allah (may peace be upon him) was told that Ibn Haritha, Ja'far b. Abu Talib and Abdullah b. Rawaha were killed, he sat down, showing signs of grief. She (further) said: I was looking (at him) through the crevice of the door. A man came to him and mentioned that Ja'far's women were lamenting. He (the Holy Prophet) commanded him to go and forbid them (to do so). So he went away but came back and told (him) that they did not obey (him). He commanded him a second time to go and forbid them (to do so). He again went but came back to him and said: I swear by God, Messenger of Allah, that they have overpowered us. She ('A'isha) said that she thought the Messenger of Allah (may peace be upon him) had told (her) to throw dust in their mouths. Thereupon 'A'isha said: May Allah humble you! You did not do what Allah's Messenger (may peace be upon him) ordered you, nor did you stop annoying Allah's Messenger (may peace be upon him).

یہ حدیث شیئر کریں