تلبیہ میں آواز بلند کرنے کا حکم
راوی:
وعن خلاد بن السائب عن أبيه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم " أتاني جبريل فأمرني أن آمر أصحابي أن يرفعوا أصواتهم بالإهلال أو التلبية " . رواه مالك والترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه والدارمي
حضرت خلاد بن سائب اپنے والد مکرم سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے یہ امر کیا کہ میں اپنے صحابہ کو اس بات کا حکم دوں کہ وہ اہلال یا تلبیہ میں اپنی آوازیں بلند کریں۔ ٠مالک، ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، دارمی)
تشریح
بالاہلا او التلبیۃ میں حرف اور راوی کے شک کو ظاہر کرتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یا تو بالاہلال فرمایا یا بالتلبیۃ کہا معنی دونوں کے ایک ہی ہیں یعنی لبیک کہنا۔
بآواز بلند لبیک کہنا مردوں کے لئے مستحب ہے لیکن آواز کو اتنا بلند نہ کرنا چاہئے جس سے تکلیف پہنچے، عورتیں اتنی آہستہ آواز سے لبیک کہیں کہ وہ خود ہی سن سکیں دوسروں تک ان کی آواز نہ پہنچے۔