صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان ۔ حدیث 2378

کیا مٹکے توڑ ڈالے جائیں، جس میں شراب رکھی جاتی ہے، مشک پھاڑ دی جائے اور کوئی شخص کسی بت یا صلیب یا طنبور یا بے فائدہ چیز کو اپنی لکڑی سے توڑ (ا) ڈالے (تو کیا حکم ہے) اور شریح کے پاس ایک ظبور کے توڑے جانے کا مقدمہ پیش ہوا، تو اس میں تاوان کا حکم نہ دیا۔

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , بن ابی نجیح , مجاہد , ابومعمر , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ وَحَوْلَ الْکَعْبَةِ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ نُصُبًا فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ وَجَعَلَ يَقُولُ جَائَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ الْآيَةَ

علی بن عبداللہ ، سفیان، بن ابی نجیح، مجاہد، ابومعمر، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے اس وقت کعبہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان بتوں کو مار کر گرا نے لگے اور یہ آیت تلاوت کرنے لگے (وَقُلْ جَا ءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا) 17۔ الاسراء : 81) الخ

Narrated 'Abdullah bin Masud:
The Prophet entered Mecca and (at that time) there were three hundred-and-sixty idols around the Ka'ba. He started stabbing the idols with a stick he had in his hand and reciting: "Truth (Islam) has come and Falsehood (disbelief) has vanished."

یہ حدیث شیئر کریں