مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان ۔ حدیث 1115

طریق استلام حجر اسود

راوی:

وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم طاف بالبيت على بعير كلما أتى على الركن أشار إليه بشيء في يده وكبر . رواه البخاري

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف اونٹ پر سوار ہو کر کیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجر اسود کے سامنے آئے تو ایک چیز سے (یعنی لکڑی سے) کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں تھی اس کی طرف اشارہ کرتے اور اللہ اکبر کہتے۔ (بخاری)

تشریح
حجر اسود کو بوسہ دینے کا طریق تو یہ ہے کہ دونوں ہاتھ حجر اسود پر رکھ کر دونوں ہونٹوں کو حجر اسود پر لگایا جائے۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجوم کی زیادتی اور لوگوں کے ازدحام کی وجہ سے حجر اسود کی طرف اشارہ کرتے اور اسے چومتے ہوں گے ، چنانچہ حنفیہ کا یہی مسلک ہے کہ حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے اس کو نہ چوما جائے۔ ہاں اگر کسی وجہ سے حجر اسود پر ہاتھ رکھنا اور اس کو چومنا ممکن نہ ہو تو پھر اشارہ کے ذریعہ ہی یہ سعادت حاصل کی جا سکتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں