خانہ کعبہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھانے کا مسئلہ
راوی:
عن المهاجر المكي قال : سئل جابر عن الرجل يرى البيت يرفع يديه فقال قد حججنا مع النبي صلى الله عليه و سلم فلم نكن نفعله . رواه الترمذي وأبو داود
حضرت مہاجر مکی (تابعی) کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس شخص کے بارہ میں پوچھا گیا جو خانہ کعبہ کو دیکھ کر اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے کہ آیا یہ مشروع ہے یا نہیں؟ تو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ جب ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حج کیا تو ایسا نہ کرتے تھے (یعنی خانہ کعبہ کو دیکھ کر دعا مانگنے کے لئے اپنے ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔ (ترمذی ابوداؤد)
تشریح
زائر بیت اللہ ، مکہ پہنچ کر جب مسجد حرام میں داخل ہوتا ہے وہ خانہ کعبہ کو دیکھتے ہی دعا مانگتا ہے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ اس لئے مسئلہ یہ ہے کہ کعبہ مقدس کے جمال دل ربا پر نظر پڑتے ہی جو کچھ دل چاہے اپنے پروردگار سے مانگ لیا جائے۔
اب سوال یہ ہے کہ اس وقت دعا مانگتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ بھی اٹھائے جائیں یا نہیں؟ چنانچہ یہ حدیث اس کا انکار کر رہی ہے اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ ، حضرت امام شافع اور حضرت امام مالک کا مسلک بھی یہی ہے کہ خانہ کعبہ کو دیکھ کر دعا مانگنے والا اپنے ہاتھ نہ اٹھائے ، جب کہ حضرت امام احمد کا مسلک یہ ہے کہ خانہ کعبہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھائے جائیں اور دعا مانگی جائے۔ (طیبی)
ملا علی قاری نے مرقات میں حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام شافعی کا مسلک اس کے برخلاف لکھا ہے یعنی ان کی نقل کے مطابق ان دونوں ائمہ کے ہاں ہاتھ اٹھانا مشروع ہے لیکن انہیں ملا علی قاری نے اپنی ایک اور کتاب مناسک میں اس کو مکروہ لکھا ہے اگرچہ بعض علماء سے اس کا جواز بھی نقل کیا ہے۔ فقہ حنفی کی مشہور و معتمد کتاب ہدایہ اور در مختار سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ اس موقع پر ہاتھ نہ اٹھانا چاہئے۔