کیا تقسیم میں اور حصہ لینے میں قرعہ اندازی کی جائے؟
راوی: ابو نعیم , زکریا , عامر نعمان بن بشیر
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ قَالَ سَمِعْتُ عَامِرًا يَقُولُ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَثَلُ الْقَائِمِ عَلَی حُدُودِ اللَّهِ وَالْوَاقِعِ فِيهَا کَمَثَلِ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا عَلَی سَفِينَةٍ فَأَصَابَ بَعْضُهُمْ أَعْلَاهَا وَبَعْضُهُمْ أَسْفَلَهَا فَکَانَ الَّذِينَ فِي أَسْفَلِهَا إِذَا اسْتَقَوْا مِنْ الْمَائِ مَرُّوا عَلَی مَنْ فَوْقَهُمْ فَقَالُوا لَوْ أَنَّا خَرَقْنَا فِي نَصِيبِنَا خَرْقًا وَلَمْ نُؤْذِ مَنْ فَوْقَنَا فَإِنْ يَتْرُکُوهُمْ وَمَا أَرَادُوا هَلَکُوا جَمِيعًا وَإِنْ أَخَذُوا عَلَی أَيْدِيهِمْ نَجَوْا وَنَجَوْا جَمِيعًا
ابو نعیم، زکریا، عامر نعمان بن بشیر، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ کی مقرر کردہ حدوں پر قائم رہنے والے اور اس میں مبتلا ہونے والے کی مثال اس قوم کی ہے، جس نے ایک جہاز میں قرعہ اندازی کر کے اپنے حصے تقسیم کر لیے، بعض کے حصہ میں بالائی حصہ آیا اور دوسرں کے حصہ میں نیچے کا حصہ، نیچے کے لوگ اوپر والوں کے پاس پانی لینے گئے اور کہنے لگے کہ اگر ہم اپنے حصہ میں یعنی نچلے حصہ میں شگاف پیدا کر لیتے (تاکہ پانی لینے میں آسانی ہو) اور اوپر والوں کو ہم لوگوں (کی بار بار آمدورفت سے تکلیف نہ ہو، پس اگر لوگ اس کو چھوڑ دیں اور ان کے ارادے کے مطابق کرنے دیں، تو سب ہلاک ہو جائیں اور اگر ان کے ہاتھ پکڑ لیں، تو خود بھی نجات پائیں، اور سب لوگ نجات پائیں۔
Narrated An-Nu'man bin Bashir:
The Prophet said, "The example of the person abiding by Allah's order and restrictions in comparison to those who violate them is like the example of those persons who drew lots for their seats in a boat. Some of them got seats in the upper part, and the others in the lower. When the latter needed water, they had to go up to bring water (and that troubled the others), so they said, 'Let us make a hole in our share of the ship (and get water) saving those who are above us from troubling them. So, if the people in the upper part left the others do what they had suggested, all the people of the ship would be destroyed, but if they prevented them, both parties would be safe."