بسبب عذر سوار ہو کر طواف کرنا جائز ہے
راوی:
وعن أم سلمة قالت : شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم أني أشتكي . فقال : " طوفي من وراء الناس وأنت راكبة " فطفت ورسول الله صلى الله عليه و سلم يصلي إلى جنب البيت يقرأ ب ( الطور وكتاب مسطور )
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے حج کے دنوں میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں جس کی وجہ سے پیادہ پا طواف نہیں کر سکتی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں سے ایک طرف ہو کر سوار پر طواف کر لو۔ چنانچہ میں نے اسی طرح طواف کیا، اور میں نے اس دوران دیکھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیت اللہ کے پہلو میں یعنی خانہ کعبہ کی دیوار متصل نماز پڑھ رہے تھے اور نماز میں آیت (والطور وکتاب مسطور) کی قرأت فرما رہے تھے۔ (بخاری و مسلم)
تشریح
سورت طور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رکعت میں پڑھی ہو گی اور دوسری رکعت میں کوئی اور سورت پڑھی ہو گی جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی۔ یا یہ کہ سورت طور کو دونوں ہی رکعتوں میں پڑھا ہو گا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی عذر کی بناء پر بیت اللہ کا طواف سوار ہو کر کرنا جائز ہے بلاعذر جائز نہیں ہے کیونکہ پیادہ پا طواف کرنا واجب ہے۔