قضائے حاجت کے وقت پردہ کرنا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ الْحِمْيَرِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخَيْرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ مَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ مَنْ أَكَلَ فَلْيَتَخَلَّلْ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ مَنْ أَتَى الْغَائِطَ فَلْيَسْتَتِرْ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا كَثِيبَ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ يَتَلَاعَبُونَ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص سرمہ ڈالے اسے طاق عدد میں ڈالنا چاہیے جو ایسا کرے گا وہ اچھا کرے گا اور جو نہ کرے اس میں کوئی حرج نہیں جو شخص استنجا کرتے وقت پتھر استعمال کرے وہ طاق تعداد میں کرے جو ایسا کرے گا وہ اچھا کرے گا جو ایسا نہیں کرے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں جو شخص کچھ کھا لے اسے خلال کرنا چاہیے خلال کے ذریعے جو نکلے اسے تھوک دے جو زبان کے ذریعے باہر آئے اسے نگل لے۔ جو ایسا کرے گا وہ اچھا کرے گا لیکن جو نہیں کرتا اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور جو شخص قضائے حاجت کے لئے آئے اسے پردہ کرلینا چاہیے اگر اسے صرف ریت کا ٹیلہ ہی میسر ہو تو اسی کی طرف پیٹھ کرلے کیونکہ شیاطین اولاد آدم کے مقاعد یعنی سیرین کے ساتھ کھیلتے ہیں جو شخص ایسا کرے گا تو وہ اچھا کرے گا اور جو ایسا نہیں کرے گا تو یہ بہتر ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔