ہدی اور قربانی کے حصے
راوی:
وعن جابر قال : نحرنا مع رسول الله عام الحديبية البدنة عن سبعة والبقرة عن سبعة . رواه مسلم
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے حدیبیہ کے سال رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ سات آدمیوں کی طرف سے اونٹ ذبح کیا اور سات آدمیوں کی طرف سے گائے ذبح کی۔ (مسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ ہم نے شرکت میں جانور ذبح کئے اس طرح کہ اونٹ اور گائے میں سات سات آدمی شریک تھے۔ چنانچہ یہ حدیث حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور اکثر علماء کے اس مسلک کی دلیل ہے کہ اونٹ اور گائے میں سات آدمیوں کا شریک ہونا جائز ہے جب کہ ان ساتوں کو قربت یعنی ثواب مقصود ہو، قربت خواہ ایک طرح کی ہو۔ جیسے کہ اگر ایک شخص ہدی کی نیت رکھتا ہے تو دوسرے بھی ہدی ہی کی نیت رکھیں یا قربت مختلف ہو جیسے کہ بعض تو ہدی کے ارادہ و نیت سے شریک ہوں اور بعض قربانی کی نیت سے ، اور حضرت امام شافعی کے نزدیک اس صورت میں بھی ایک اونٹ یا گائے میں سات آدمیوں کی شکست جائز ہے جب کہ بعض تو مثلاً ہدی یا قربانی کی نیت سے شریک ہوں اور بعض محض گوشت کے لئے! حضرت امام مالک کا مسلک یہ ہے کہ واجب قربانی یا ہدی میں کسی بھی جانور میں مطلق طور پر شرکت درست نہیں ہے۔ بکر و بھیڑ میں شرکت متفقہ طور پر تمام علماء کے نزدیک جائز نہیں ہے۔