مٹی سے تیمم کرنا
راوی: حسن بن اسماعیل بن سلیمان , ہیثم , سیار , یزید الفقیر , جابر بن عبداللہ
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا سَيَّارٌ عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا فَأَيْنَمَا أَدْرَکَ الرَّجُلَ مِنْ أُمَّتِي الصَّلَاةُ يُصَلِّي وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ وَلَمْ يُعْطَ نَبِيٌّ قَبْلِي وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ کَافَّةً وَکَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَی قَوْمِهِ خَاصَّةً
حسن بن اسماعیل بن سلیمان، ہیثم، سیار، یزید الفقیر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ کو پانچ قسم کے انعام عطا فرمائے گئے ہیں جو مجھ سے قبل کسی کو عنایت نہیں فرمائے گئے۔ اول تو ایک ماہ کے رعب کے ساتھ مدد کیا گیا ہوں۔ دوسرے یہ کہ میرے واسطے زمین مسجد بنائی گئی ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ میرے واسطے تمام زمین پاک بنائی گئی (یعنی تیمم کی دولت سے میں نوازا گیا ہوں گزشتہ کسی امت کو یہ دولت حاصل نہیں تھی) اس وجہ سے اب میری امت میں سے جس شخص کو جس جگہ نماز کا وقت آجائے وہ نماز ادا کرے اور چوتھی بات یہ ہے کہ مجھ کو شفاعت کبری کا حق دیا گیا ہے یعنی شفاعت عامہ میرے واسطے خاص کر دی گئی ہے۔ پانچویں بات یہ ہے کہ میں پوری کائنات اور تمام بنی نوع انسان کے لئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں یعنی مجھ سے پہلے ہر ایک بنی خاص اپنی قوم کی جانب بھیجا جاتا ہے۔
It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘I have been given five things that were not given to anyone before me: I have been supported with fear being struck into the hearts of my enemy for a distance of one month’s travel; the earth has been made a place of prostration and a means of purification for me, so wherever a man of my Ummah is when the time for prayer comes, let him pray; I have been given the intercession which was not given to any Prophet before me; and I have been sent to all of mankind whereas the Prophets before me were sent only to their own people.” (Sahih)