مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ ہدی کا بیان ۔ حدیث 1189

قربانی کے دن کی فضیلت

راوی:

وعن عبد الله بن قرط رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " إن أعظم الأيام عند الله يوم النحر ثم يوم القر " . قال ثور : وهو اليوم الثاني . قال : وقرب لرسول الله صلى الله عليه و سلم بدنات خمس أو ست فطفقن يزدلفن إليه بأيتهن يبدأ قال : فلما وجبت جنوبها . قال فتكلم بكلمة خفية لم أفهمها فقلت : ما قال ؟ قال : " من شاء اقتطع " . رواه أبو داود
وذكر حديثا ابن عباس وجابر في باب الأضحية

حضرت عبداللہ بن قرط رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام دنوں میں بہت بڑا دن از روئے فضیلت قربانی کا دن (یعنی ذی الحجہ کی دسویں تاریخ ) ہے اور پھر قربانی کا دن۔ حدیث کے راوی حضرت ثور رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ یہ (قر کا دن) دوسرا دن (یعنی ذی الحجہ کی گیارہویں تاریخ ہے) حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (جب قربانی کے دن ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب وہ اونٹ لائے گئے جو پانچ یا چھ کی تعداد میں تھے تو اونٹوں نے (ایک دوسرے پر سبقت کر کے ) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک آنا شروع کیا تاکہ جسے چاہیں پہلے اسی کو ذبح کریں
راوی کہتے ہیں کہ جب یہ جانور پہلو پر گر گئے (یعنی وہ ذبح کر دئیے گئے) تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آہستہ سے کچھ فرمایا جسے میں نہ سمجھ سکا، چنانچہ میں نے (اس شخص سے جو میرے پاس تھا) پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا کہ جو شخص (ہدی کے) ان جانوروں میں سے (گوشت) کاٹ کر لے جائے۔ (ابوداؤد)

تشریح
علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ " دنوں میں بہت بڑا دن قربانی کا دن ہے " سے مراد یہ ہے کہ قربانی کا دن ان دنوں میں ایک دن ہے جو افضل اور بزرگ ترین دن ہیں۔ یہ مراد اس لئے لی گئی ہے کہ دوسری احادیث میں (ذی الحجہ کے ) عشرہ کو تمام دنوں کے مقابلہ میں افضل کہا گیا ہے لہٰذا اس اعتبار سے کہ عشرہ ذی الحجہ افضل ہے ذی الحجہ کی دسویں تاریخ (جو قربانی کا دن ہے) بھی افضل ہے کیونکہ یہ دن بھی عشرہ ذی الحجہ میں شامل ہے۔
اب رہی یہ بات کہ جس طرح احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تمام دنوں میں افضل ترین عشرہ ذی الحجہ ہے اسی طرح یہ بات بھی احادیث ہی سے ثابت ہے کہ رمضان کا آخری عشرہ افضل ترین ہے تو اس تضاد کو یوں رفع کیا جائے کہ ان احادیث کو کہ جن سے عشرہ ذی الحجہ کا افضل ہونا ثابت ہوتا ہے اشہر حرم کے ساتھ مقید کیا جائے یعنی یہ کہا جائے کہ اشہر حرم کے دنوں میں افضل ترین عشرہ ذی الحجہ ہے لہٰذا حاصل یہ نکلے گا کہ عشرہ ذی الحجہ حرام مہینوں سے افضل ہے اور عشرہ رمضان مطلق طور پر تمام دنوں میں افضل ہے۔
مذکورہ بالا تضاد کو دور کرنے کے لئے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ فضیلت باعتبار حیثیت کے مختلف ہے یعنی چونکہ رمضان میں روزے رکھے جاتے ہیں، اس ماہ مقدس میں عبادت کا ثواب بہت زیادہ حاصل ہوتا ہے اور اس کے آخر عشرہ میں اعتکاف ہوتا ہے اس اعتبار سے تو رمضان کا آخری عشرہ افضل ہے اور چونکہ ذی الحجہ میں حج کے افعال ادا ہوتے ہیں اور قربانی کی جاتی ہے اس اعتبار سے یہ افضل ہے۔
" قر کا دن" سے بقر عید کے بعد کا دن یعنی ذی الحجہ کی گیارہویں تاریخ مراد ہے ، اس دن کو قر کا دن اس لئے کہتے ہیں کہ ادائے مناسک کی محنت و مشقت برداشت کرنے کے بعد منیٰ میں اسی دن حاجیوں کو سکون و قرار ملتا ہے۔
اس موقع پر بھی یہ خلجان پیدا ہو سکتا ہے کہ حدیث صحیح میں تو عرفہ کے دن کو افضل کہا گیا ہے؟ تو اس کا جواب بھی یہی ہے کہ قر کا دن ان دنوں میں سے ایک دن ہے جو افضل ہیں۔
" اونٹوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک آنا شروع کیا الخ" کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب ان اونٹوں کو ذبح کرنے کا ارادہ فرمایا اور وہ اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لائے گئے تو ہر اونٹ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک کی برکت حاصل کرنے کے لئے اس بات کا منتظر تھا کہ پہلے مجھے ذبح کریں، اس مقصد کے لئے اونٹ ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، یہ دراصل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ تھا کہ جانوروں میں بھی حصول برکت و سعادت کا وہ جذبہ لطیف پیدا ہو گیا جو انسانوں ہی کا خاصہ ہو سکتا ہے۔ وذکر حدیث ابن عباس وجابر فی باب الاضحیۃ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیثیں باب الاضحیۃ میں ذکر کی جا چکی ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں