زکوة روکنے کے گناہ کے بیان میں
راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , عبدالملک , ابوزبیر , جابر بن عبداللہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا أُقْعِدَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الظِّلْفِ بِظِلْفِهَا وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقَرْنِ بِقَرْنِهَا لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّائُ وَلَا مَکْسُورَةُ الْقَرْنِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّهَا قَالَ إِطْرَاقُ فَحْلِهَا وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَمَنِيحَتُهَا وَحَلَبُهَا عَلَی الْمَائِ وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا مِنْ صَاحِبِ مَالٍ لَا يُؤَدِّي زَکَاتَهُ إِلَّا تَحَوَّلَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُ صَاحِبَهُ حَيْثُمَا ذَهَبَ وَهُوَ يَفِرُّ مِنْهُ وَيُقَالُ هَذَا مَالُکَ الَّذِي کُنْتَ تَبْخَلُ بِهِ فَإِذَا رَأَی أَنَّهُ لَا بُدَّ مِنْهُ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ يَقْضَمُهَا کَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبدالملک، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو اونٹوں اور گائیوں بکریوں والا ان کا حق ادا نہ کرے تو قیامت کے دن ایک ہموار زمین پر بٹھایا جائے گا اور کھروں والا جانور اس کو اپنے کھروں سے روندے گا اور سینگوں والا اس کو اپنے سینگوں سے زخمی کرے گا اس دن کوئی جانور بغیر سینگ اور ٹوٹے ہوئے سینگ والا نہ ہوگا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا حق کیا ہے فرمایا اس کے نر کو چھوڑنا اور اس کے ڈول کسی کو بخش دینا پانی پر ان کا دوھ نکالنا اور اللہ کے راستے میں ان پر سواری کرانا اور کوئی مال والا جو اس کی زکوة ادا نہیں کرتا قیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی صورت میں تبدیل کیا جائے گا جو اپنے مالک کا پیچھا کرے گا جہاں وہ جائے گا وہ اس کے پیچھے بھاگے گا کہا جائے گا یہ تیرا وہ مال ہے جس پر تو بخل کیا کرتا تھا جب وہ دیکھے گا کہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں تو اپنا ہاتھ اس کے منہ میں ڈال دے گا تو وہ اس کے ہاتھ کو چبا ڈالے گا جیسا کہ نر اونٹ چبا لیتا ہے۔
Jabir b. Abdullah reported the Apostle of Allah (may peace be upon him) as saying: No owner of camels or cattle or flock of sheep or goats who does not pay his due (would be spared punishment) but would be made to sit on the Day of Resurrection on a soft sandy ground and the hoofed animals would trample him with their hoofs and gore him with their horns. And none of them on that day would be without horns, or with broken horns. We said: Messenger of. Allab, but what is due on them? He said: Lending of the male (for use) and lending of the bucket (used for drawing water for them) and for mating and milking them near water and providing them as a ride for the sake of Allah. And no owner of the property who does not pay Zakat (would be spared punishment) but it (his property) would turn into a bald snake and would follow its owner wherever he would go, and he would run away from it, and it would be said to him: That is your property about which you were stingy. And when he would find no other way out he would thrust his hand in its mouth and it would gnaw it like a male camel.