صدقہ کی ترغیب کے بیان میں
راوی: یحیی بن یحیی , ابن نمیر , ابوکریب , ابومعاویہ , اعمش , زید بن وہب , ابوذر
حَدَّثَنَاأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو کُرَيْبٍ کُلُّهُمْ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ کُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ الْمَدِينَةِ عِشَائً وَنَحْنُ نَنْظُرُ إِلَی أُحُدٍ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا ذَاکَ عِنْدِي ذَهَبٌ أَمْسَی ثَالِثَةً عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا دِينَارًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَکَذَا حَثَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهَکَذَا عَنْ يَمِينِهِ وَهَکَذَا عَنْ شِمَالِهِ قَالَ ثُمَّ مَشَيْنَا فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الْأَکْثَرِينَ هُمْ الْأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا مَنْ قَالَ هَکَذَا وَهَکَذَا وَهَکَذَا مِثْلَ مَا صَنَعَ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَی قَالَ ثُمَّ مَشَيْنَا قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ کَمَا أَنْتَ حَتَّی آتِيَکَ قَالَ فَانْطَلَقَ حَتَّی تَوَارَی عَنِّي قَالَ سَمِعْتُ لَغَطًا وَسَمِعْتُ صَوْتًا قَالَ فَقُلْتُ لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَ لَهُ قَالَ فَهَمَمْتُ أَنْ أَتَّبِعَهُ قَالَ ثُمَّ ذَکَرْتُ قَوْلَهُ لَا تَبْرَحْ حَتَّی آتِيَکَ قَالَ فَانْتَظَرْتُهُ فَلَمَّا جَائَ ذَکَرْتُ لَهُ الَّذِي سَمِعْتُ قَالَ فَقَالَ ذَاکَ جِبْرِيلُ أَتَانِي فَقَالَ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِکَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَی وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَی وَإِنْ سَرَقَ
ابوبکر بن ابی شیبہ، یحیی بن یحیی، ابن نمیر، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، زید بن وہب، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز کے وقت مدینہ کی زمین حرة میں چل رہا تھا اور ہم احد کو دیکھ رہے تھے تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! میں نے عرض کیا لبیک اے اللہ کے رسول! میں یہ پسند نہیں کرتا کہ احد پہاڑ میرے پاس سونے کا ہو اور تیسری شب تک میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی بچ جائے سوائے اس دینار کے جس کو میں اپنے قرض کی ادائیگی کے لئے روک رکھوں بلکہ میں اللہ کے بندوں کو اس طرح بانٹوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سامنے ایک لپ بھر کر اشارہ کیا اور اسی طرح دائیں اور اسی طرح اپنے بائیں پھر ہم چلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! میں نے کہا لبیک اے اللہ کے رسول! فرمایا کثرت مال والے ہی قلیل مال والے ہوں گے قیامت کے دن سوائے ان لوگوں کے جو اس طرح اور اس طرح دیتے ہیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی مرتبہ کیا پھر ہم چلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! تم یہاں ہی رہنا جب تک میں تمہارے پاس نہ آؤں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلے کہ مجھ سے چھپ گئے پھر میں نے کچھ گنگناہٹ اور آواز سنی تو میں نے کہا شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی امر پیش آگیا ہو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے جانے کا ارادہ کیا تو مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم یاد آگیا کہ جب تک میں تمہارے پاس نہ آجاؤں تم اپنی جگہ پر ہی رہنا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو میں نے اس کا ذکر کیا جو میں نے سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت میں سے جو فوت ہوا اس حال میں کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا ہو تو جنت میں داخل ہوگا، ابوذر کہتے ہیں میں نے کہا اگر اس نے زنا کیا یا چوری کی فرمایا اگرچہ اس نے زنا یا چوری کی۔
Abu Dharr reported: I walked with the Messenger of Allah (may peace be upon him) on the stony ground of Medina in the afternoon and we were looking at Uhud. The Messenger of Allah (may peace by upon him) said: Abu Dharr! I said: Messenger of Allah, I am here at thy beck and call. He said: What I desire is that Uhud be gold with me and three nights should pass and there is left with me any dinar but one coin which I would keep to pay debt. (I love) to spend it among the servants of Allah like this and he pointed in front of him, and on his right side and on his left side. We then proceeded on and he said: Abu Dharr. I said: At thy beck and call, Messenger of Allah. He (the Holy Prophet) said: The rich would be poor on the Day of Resurrection, but he who spent like this and like this and like this, and he pointed as at the first time. We again went on when he said. Abu Dharr, stay where you are till I come back to you. He (the Holy Prophet) then moved on till he disappeared from my sight. He (Abu Dharr) said: I heard a sound and I heard a noise. I said (to myself): The Messenger of Allah (may peace be upon him) might have met (mishap or an enemy). I wished to follow him but I remembered his command for not departing till he would come back. So I waited for him, and when he came I made a mention of what I heard. He said: it was Gabriel, who came to me and said: "He who dies among your Ummah without associating anything with Allah would enter Paradise. I said: Even if he committed fornication or theft? He said: Even if he committed fornication or theft.