صدقہ کی ترغیب کے بیان میں
راوی: قتیبہ بن سعید , جریر , عبدالعزیز بن رفیع , زید بن وہب , ابوذر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ رُفَيْعٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ خَرَجْتُ لَيْلَةً مِنْ اللَّيَالِي فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَحْدَهُ لَيْسَ مَعَهُ إِنْسَانٌ قَالَ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَکْرَهُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَهُ أَحَدٌ قَالَ فَجَعَلْتُ أَمْشِي فِي ظِلِّ الْقَمَرِ فَالْتَفَتَ فَرَآنِي فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ أَبُو ذَرٍّ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَائَکَ قَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ تَعَالَهْ قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً فَقَالَ إِنَّ الْمُکْثِرِينَ هُمْ الْمُقِلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ خَيْرًا فَنَفَحَ فِيهِ يَمِينَهُ وَشِمَالَهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَوَرَائَهُ وَعَمِلَ فِيهِ خَيْرًا قَالَ فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً فَقَالَ اجْلِسْ هَا هُنَا قَالَ فَأَجْلَسَنِي فِي قَاعٍ حَوْلَهُ حِجَارَةٌ فَقَالَ لِي اجْلِسْ هَا هُنَا حَتَّی أَرْجِعَ إِلَيْکَ قَالَ فَانْطَلَقَ فِي الْحَرَّةِ حَتَّی لَا أَرَاهُ فَلَبِثَ عَنِّي فَأَطَالَ اللَّبْثَ ثُمَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُقْبِلٌ وَهُوَ يَقُولُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَی قَالَ فَلَمَّا جَائَ لَمْ أَصْبِرْ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَائَکَ مَنْ تُکَلِّمُ فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرْجِعُ إِلَيْکَ شَيْئًا قَالَ ذَاکَ جِبْرِيلُ عَرَضَ لِي فِي جَانِبِ الْحَرَّةِ فَقَالَ بَشِّرْ أُمَّتَکَ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَی قَالَ نَعَمْ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَی قَالَ نَعَمْ قَالَ قُلْتُ وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَی قَالَ نَعَمْ وَإِنْ شَرِبَ الْخَمْرَ
قتیبہ بن سعید، جریر، عبدالعزیز بن رفیع، زید بن وہب، ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ میں ایک رات نکلا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے بغیر کسی ہمراہی انسان کے ٹہل رہے تھے میں نے گمان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ساتھ کسی کے چلنے کو ناپسند فرمائیں گے تو میں نے چاند کے سایہ میں چلنا شروع کردیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے مجھے دیکھ کر فرمایا کون ہے؟ میں نے کہا ابوذر اللہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان کرے، فرمایا اے ابوذر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) میرے پاس آؤ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کچھ دیر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مالدار لوگ ہی قیامت کے دن کم مال والے ہوں گے سوائے ان لوگوں کے جن کو اللہ نے مال عطا کیا اور پھونک سے اپنے دائیں بائیں یا سامنے اور پیچھے اڑا دے اور اس میں نیک اعمال کرے پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کچھ دیر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہاں بیٹھ جا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک ہموار زمین پر بٹھا دیا جس کے اردگرد پتھر تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے آ نے تک یہاں بیٹھے رہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین حرہ میں ایک طرف چل دیئے یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ دیکھا کافی دیر ٹھہر نے کے بعد میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آتے ہوئے سنا اگرچہ اس نے چوری اور اس نے زنا کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تشریف لائے تو میں نے صبر کئے بغیر عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان کرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حرہ کی طرف کون گفتگو کر رہا تھا میں نے تو کسی کو نہیں دیکھا فرمایا وہ جبرائیل تھے جو حرہ میں میرے پاس آئے تو انہوں نے کہا اپنی امت کو خوشخبری دے دو جو اللہ کے ساتھ شرک کئے بغیر مر گیا جنت میں داخل ہوگا میں نے کہا اے جبرائیل اگرچہ اس نے چوری یا زنا کیا ہو کہا جی ہاں فرمایا میں نے کہا اگرچہ اس نے چوری اور زنا کیا اس نے کہا جی ہاں میں نے کہا اگرچہ اس نے چوری اور زنا کیا ہو اس نے کہا ہاں اگرچہ اس نے شراب پی۔
Abu Dharr reported: I went out one night and found the Messenger of Allah (may peace be upon him) walking all alone. There was no man with him. I thought that he did not like anyone walking along with him. So I began to walk in the light of the moon. He, however turned his attention to me and saw me and said: Who is this? I said: It is Abu Dharr. Let Allah make me as ransom for you. He said: Abu Dharr, come on. He (Abu Dharr) said: So I walked along with him for some time and he said: The wealthy persons would have little (reward) on the Day of Resurrection, except upon whom Allah conferred goodness (wealth). He dispensed it to his right, left, in front of him and at his back (just as the wind diffuses fragrance) and did good with it (riches). I went along with him for some time when he said: Sit here. And he made me sit at a safe place and there were stones around it, and he said to me: Sit here till I come to you. He went away on the stony ground till I could not see him. He stayed away from me, and he prolonged his stay. Then I heard him as he came back and he was saying: Even if he committed theft and even if he committed fornication. When he came I could not help asking him: Apostle of Allah, let Allah make me ransom for you, whom were you speaking on the stony ground? I heard nobody responding to you. He (the Holy Prophet) said: It was Gabriel who met me by the side of the stony ground and said: Give glad tidings to your Ummah that he who died without associating ought with Allah would go into Paradise. I said: Gabriel, even if he committed theft and fornication? He said: Yes. I said: Even it he committed theft and fornication? He said: Yes, I again said: Even if he committed theft and fornication? He said: Yes, even if he drank wine.