اموال جمع کرنے والوں پر عذاب کی سختی کے بیان میں
راوی: زہیر بن حرب , اسماعیل بن ابراہیم , جریری , ابوعلاء , احنف بن قیس
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَبَيْنَا أَنَا فِي حَلْقَةٍ فِيهَا مَلَأٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِذْ جَائَ رَجُلٌ أَخْشَنُ الثِّيَابِ أَخْشَنُ الْجَسَدِ أَخْشَنُ الْوَجْهِ فَقَامَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَشِّرْ الْکَانِزِينَ بِرَضْفٍ يُحْمَی عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُوضَعُ عَلَی حَلَمَةِ ثَدْيِ أَحَدِهِمْ حَتَّی يَخْرُجَ مِنْ نُغْضِ کَتِفَيْهِ وَيُوضَعُ عَلَی نُغْضِ کَتِفَيْهِ حَتَّی يَخْرُجَ مِنْ حَلَمَةِ ثَدْيَيْهِ يَتَزَلْزَلُ قَالَ فَوَضَعَ الْقَوْمُ رُئُوسَهُمْ فَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ رَجَعَ إِلَيْهِ شَيْئًا قَالَ فَأَدْبَرَ وَاتَّبَعْتُهُ حَتَّی جَلَسَ إِلَی سَارِيَةٍ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ هَؤُلَائِ إِلَّا کَرِهُوا مَا قُلْتَ لَهُمْ قَالَ إِنَّ هَؤُلَائِ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا إِنَّ خَلِيلِي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَانِي فَأَجَبْتُهُ فَقَالَ أَتَرَی أُحُدًا فَنَظَرْتُ مَا عَلَيَّ مِنْ الشَّمْسِ وَأَنَا أَظُنُّ أَنَّهُ يَبْعَثُنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ فَقُلْتُ أَرَاهُ فَقَالَ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي مِثْلَهُ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ کُلَّهُ إِلَّا ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ ثُمَّ هَؤُلَائِ يَجْمَعُونَ الدُّنْيَا لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا قَالَ قُلْتُ مَا لَکَ وَلِإِخْوَتِکَ مِنْ قُرَيْشٍ لَا تَعْتَرِيهِمْ وَتُصِيبُ مِنْهُمْ قَالَ لَا وَرَبِّکَ لَا أَسْأَلُهُمْ عَنْ دُنْيَا وَلَا أَسْتَفْتِيهِمْ عَنْ دِينٍ حَتَّی أَلْحَقَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ
زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، جریری، ابوعلاء، حضرت احنف بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں مدینہ آیا تو میں سرداران قریش کے ساتھ بیٹھا تھا کہ ایک آدمی موٹے کپڑے سخت جسم و چہرے والا آیا اور ان کے پاس کھڑا ہوا اور کہا بشارت دے دو مال جمع کرنے والوں کو گرم پتھر کی کہ ان کے لئے جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا اور ان کے سینوں پر اس طرح رکھا جائے گا کہ شانہ کی نوک سے پار ہو جائے گا اور شانوں کی نوک پر رکھا جائے گا یہاں تک کہ پستان کے سر سے پار ہو جائے اور آدمی بے قرار ہو جائے گا تو لوگوں نے اپنے سر جھکا لئے میں نے کسی آدمی کو نہ دیکھا کہ جس نے اس کو کوئی جواب دیا ہو وہ پھرے اور میں نے ان کی پیروی کی یہاں تک کہ وہ ایک ستون کے پاس جا بیٹھے تو میں نے کہا میرا خیال ہے کہ ان لوگوں کو آپ کی بات ناگوار گزری ہے تو انہوں نے کہا یہ لوگ کوئی سمجھ بوجھ نہیں رکھتے میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلایا میں گیا تو فرمایا کیا تم احد دیکھ رہے ہو تو میں نے اپنے اوپر پڑنے والی سورج کی شعاع کو دیکھا اور میں نے خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اپنی کسی ضرورت کے لئے بھیجنا چاہتے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں میں اس کو دیکھتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میرے لئے اس کی مثل سونا ہو لیکن اگر ہو تو میں تین دینار کے علاوہ سب کا سب خرچ کر دوں اور یہ لوگ دنیا جمع کرتے ہیں اور سمجھ رکھتے میں نے کہا آپ کا اپنے قریشی بھائیوں کے ساتھ کیا حال ہے نہ آپ ان سے ملتے ہیں نہ ان کے پاس جاتے اور نہ ان سے کچھ مانگتے ہیں فرمایا اللہ کی قسم میں نہ ان سے دنیا مانگوں گا ورنہ دنیوی معاملہ کروں گا یہاں تک کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے جاملوں۔
Ahnaf b. Qais reported: I came to Medina and when I was in the company of the grandees of Quraish a man with a crude body and an uncouth face wearing coarse clothes came there. He stood up before them and said: Give tidings to those who amass riches of the stones which would be heated in the Fire of Hell, and would be placed at the tick of the chest till it would project from the shoulder bone and would he put on the shoulder bone till it would project from the tick of his chest, and it (this stone) would continue passing and repassing (from one side to the other). He (the narrator) said: Then people hung their heads and I saw none among them giving any answer. He then returned and I followed him till he sat near a pillar. I said: I find that these (people) disliked what you said to them and they do not understand anything. My friend Abu'l-Qasim (Muhammad) (may peace he upon him) called me and I responded to him, and he said: Do you see Uhud? I saw the sun (shining) on me and I thought that he would send me on an errand for him. So I said: I see it. Upon this he said: Nothing would delight me more than this, that I should have gold like it (equal to the bulk of Uhud), and I should spend it all except three dinars. (How sad it is) that they hoard worldly riches, and they know nothing. I said: What about you and your brothers Quraish? You do not go to them for any need and do not accept anything from them. He said: By Allah, I neither beg anything from them (from worldly goods), nor do I ask them anything about religion till I meet my Allah and His Messenger.