مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن چیزوں سے محرم کو بچناچاہئے ان کا بیان ۔ حدیث 1236

احرام میں عورتوں کے لئے ممنوع چیزیں

راوی:

عن ابن عمر : أنه سمع رسول الله صلى الله عليه و سلم ينهى النساء في أحرامهن عن القفازين والنقاب وما مس الورس والزعفران من الثياب ولتلبس بعد ذلك ما أحبت من ألوان الثياب معصفر أوخز أو حلي أو سروايل أو قميص أو خف . رواه أبو داود

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے منع فرماتے تھے کہ عورتیں اپنے احرام کی حالت میں دستانے پہنیں اور اس طرح نقاب ڈالیں کہ وہ نقاب ان کے منہ پر لگتی ہو اور ایسے کپڑے پہنیں جس میں زعفران اور ورس لگی ہو، ہاں اس کے بعد یعنی احرام سے نکلنے کے بعد وہ کپڑوں کی انواع سے جو چاہیں پہنچیں خواہ وہ کسم کا رنگا ہوا ہو۔ ریشم ہو، یا زیور ہو اور خواہ پائجامہ ہو، قمیص ہو یا موزہ ہو۔ (ابوداؤد)

تشریح
بعد ذالک (اس کے بعد ) کا مطلب شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے تو " احرام سے نکلنے کے بعد " ہی لکھا ہے لیکن ملا علی قاری نے یہ معنی لکھے ہیں کہ ان مذکورہ چیزوں کے بعد یعنی حدیث میں جن چیزوں کے استعمال سے منع کیا گیا ہے ان کے علاوہ اور جس قسم کا بھی کپڑا چاہے پہنے۔
نیز ملا علی قاری نے یہ بھی لکھا ہے کہ (بعد ذالک کے یہ معنی مراد لینے کی صورت میں) حدیث سے بظاہر تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ احرام کی حالت میں زعفران کا رنگا ہوا کپڑا پہننا تو ممنوع ہے لیکن کسم کا رنگا ہوا کپڑا پہننا ممنوع نہیں جب کہ حنفیہ کے مسلک میں حالت احرام میں جس طرح زعفرانی کپڑا پہننا ممنوع ہے اسی طرح کسم کا رنگا کپڑا پہننا بھی ممنوع ہے ، چنانچہ خزانۃ الاکمل اور ولوالجی اور فقہ کی دوسری کتابوں میں یہی لکھا ہے کہ اگر کسی محرم نے زعفران یا کسم میں رنگا ہوا کپڑا ایک دن پہنا تو اس پر بطور جزاء دم واجب ہوتا ہے اور اگر ایک دن سے کم پہنا تو صدقہ لازم ہو گا، لہٰذا اول تو یہی بہتر ہے کہ بعد ذالک کے وہی معنی مراد لئے جائیں جو شیخ عبدالحق نے لکھے ہیں، یا پھر یہ تاویل کی جائے کہ حدیث میں کسم کا وہ رنگا ہوا کپڑا مراد ہے جو دھل چکا ہو اور جس میں خوشبو باقی نہ رہ گئی ہو۔
طیبی فرماتے ہیں کہ حدیث کے آخر میں کپڑوں کے ساتھ زیور کا ذکر مجازاً کیا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں