سلے ہوئے کپڑوں کو بدن پر ڈال لینے کا مسئلہ
راوی:
عن نافع
أن ابن عمر وجد القر فقال : ألق علي ثوبا نافع فألقيت عليه برنسا فقال : تلقي علي هذا وقد نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم أن يلبسه المحرم ؟ . رواه أبو داود ؟
حضرت نافع (تابعی) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو (حالت احرام میں ایک موقع پر) سردی لگنے لگی تو انہوں نے فرمایا کہ نافع رضی اللہ عنہ! مجھ پر کوئی کپڑا ڈال دو، چنانچہ میں نے ان کے بدن پر برساتی ڈال دی تو انہوں نے فرمایا کہ تم میرے بدن پر یہ برساتی ڈال رہے ہو؟ حالانکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محرم کو اس کے پہننے سے منع فرمایا ہے (ابوداؤد)
تشریح
حنفیہ کا مسلک یہ ہے کہ سلے ہوئے کپڑے کو اس طرح استعمال کرنامحرم کے لئے ممنوع ہے جس طرح اسے عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے بصورت دیگر ممنوع نہیں ہے مثلاً برساتی عام طور پر پہنی جاتی ہے ۔ اگر کوئی محرم اسے پہنے نہیں بلکہ ایسے ہی جسم پر ڈال لے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں جیسا کہ اس بارہ میں پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے برساتی کو اپنے جسم پر ڈال لینے سے بھی منع یا تو اس لئے فرمایا کہ وہ اپنے خیال کی بناء پر سلے ہوئے کپڑے کو مطلقاً کسی بھی استعمال کرنے سے اجتناب کرتے ہوں گے یا پھر یہ کہ نافع نے ان کا سر بھی ڈھانک دیا ہو گا۔ اس وجہ سے انہوں نے منع فرمایا۔