اگر کوئی شخص کسی کی نیک چلنی بیان کرتے ہوئے اس طور پر کہے کہ ہم تو اس کو بھلا ہی جانتے ہیں یا میں نے اس کو بھلا ہی جانا ہے۔
راوی: حجاج عبداللہ بن عمر نمیری لیث یونس ابن شہاب عروۃ و ابن مسیب و علقمہ بن وقاص و عبید اللہ
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَبَعْضُ حَدِيثِهِمْ يُصَدِّقُ بَعْضًا حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْکِ مَا قَالُوا فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَأُسَامَةَ حِينَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْيُ يَسْتَأْمِرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ فَأَمَّا أُسَامَةُ فَقَالَ أَهْلُکَ وَلَا نَعْلَمُ إِلَّا خَيْرًا وَقَالَتْ بَرِيرَةُ إِنْ رَأَيْتُ عَلَيْهَا أَمْرًا أَغْمِصُهُ أَکْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا فَتَأْتِي الدَّاجِنُ فَتَأْکُلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَعْذِرُنَا فِي رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِ بَيْتِي فَوَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ مِنْ أَهْلِي إِلَّا خَيْرًا وَلَقَدْ ذَکَرُوا رَجُلًا مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِ إِلَّا خَيْرًا
حجاج عبداللہ بن عمر نمیری لیث یونس ابن شہاب عروہ و ابن مسیب و علقمہ بن وقاص و عبیداللہ حضرت عائشہ پر تہمت کا واقعہ بیان کرتے ہیں اور ان میں سے بعض کی حدیث دوسرے کی تصدیق کرتی ہے تہمت لگانے والوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا جب وحی کے آنے میں دیر ہوئی تو ان دونوں سے اپنی بیوی کے جدا کرنے کے متعلق مشورہ لیا تو اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیوی میں بھلائی ہی جانتے ہیں اور بریرہ نے کہا میں نے ان میں کوئی عیب کی بات نہیں دیکھی بجز اس کے کہ وہ ایک کم سن عورت ہیں آٹا گوندھ کر سو جاتی ہیں اور بکری آکر اس کو کھا جاتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون شخص اس کی جانب سے عذر خواہی کر سکتا ہے جس نے مجھے میرے اہل بیت کے متعلق اذیت پہنچائی (یعنی تہمت لگائی) اللہ کی قسم میں تو اپنی بیوی میں بھلائی ہی دیکھتا ہوں اور لوگ ایسے آدمی سے تہمت لگاتے ہیں جس کو میں نے بھلا ہی جانا ہے۔
Narrated Urwa bin Al-Musayyab, Alqama bin Waqqas and Ubaidullah bin Abdullah:
About the story of 'Aisha and their narrations were similar attesting each other, when the liars said what they invented about 'Aisha, and the Divine Inspiration was delayed, Allah's Apostle sent for 'Ali and Usama to consult them in divorcing his wife (i.e. 'Aisha). Usama said, "Keep your wife, as we know nothing about her except good." Buraira said, "I cannot accuse her of any defect except that she is still a young girl who sleeps, neglecting her family's dough which the domestic goats come to eat (i.e. she was too simpleminded to deceive her husband)." Allah's Apostle said, "Who can help me to take revenge over the man who has harmed me by defaming the reputation of my family? By Allah, I have not known about my family-anything except good, and they mentioned (i.e. accused) a man about whom I did not know anything except good."