چھپے ہوئے آدمی کی گواہی کا بیان اور اس کو عمرو بن حریث نے جائز کہا ہے اور کہا کہ جھوٹے اور دغا باز آدمی کے ساتھ ایسا ہی کیا جائے شعبی ابن سیرین عطاء اور قتادہ نے کہا کہ سن لینا گواہی ہے اور حسن بصری نے کہا کہ وہ اس طرح کہے کہ ان لوگوں نے مجھے گواہ نہیں بنایا لیکن میں نے ایسا ایسا سنا ہے۔
راوی: ابو الیمان شعیب زہری سالم عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ حَتَّی إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَی فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ أَوْ زَمْزَمَةٌ فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ أَيْ صَافِ هَذَا مُحَمَّدٌ فَتَنَاهَی ابْنُ صَيَّادٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَرَکَتْهُ بَيَّنَ
ابو الیمان شعیب زہری سالم عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابی بن کعب انصاری اس باغ کے ارادہ سے روانہ ہوئے جہاں ابن صیاد تھا یہاں تک کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درختوں کی آڑ میں چھپ چھپ کر چلنے لگے تاکہ ابن صیاد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ نہ سکے اور اس کی بات سن لیں اور ابن صاید اپنے فرش پر ایک چادر میں اپنا منہ لپیٹے ہوئے لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا لیکن ابن صیاد کی ماں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درختوں کی آڑ میں چلے آرہے تھے تو اس کی ماں نے پکار کر کہا کہ اے صاف! یہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) آگئے ابن صیاد یہ سن کر خاموش ہوگیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ اسے چھوڑ دیتی تو حال معلوم ہوجاتا۔
Narrated Abdullah bin Umar:
Allah's Apostle and Ubai bin Kab Al-Ansari went to the garden where Ibn Saiyad used to live. When Allah's Apostle entered (the garden), he (i.e. Allah's Apostle ) started hiding himself behind the datepalms as he wanted to hear secretly the talk of Ibn Saiyad before the latter saw him. Ibn Saiyad wrapped with a soft decorated sheet was lying on his bed murmuring. Ibn Saiyad's mother saw the Prophet hiding behind the stems of the date-palms. She addressed Ibn Saiyad saying, "O Saf, this is Muhammad." Hearing that Ibn Saiyad stopped murmuring (or got cautious), the Prophet said, "If she had left him undisturbed, he would have revealed his reality." (See Hadith No. 290, Vol 4 for details)