رشتہ دار بیوی اولاد اور والدین اگرچہ مشرک ہوں ان پر خرچ کرنے کی فضیلت کے بیان میں
راوی: یحیی بن یحیی , مالک , اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ , انس بن مالک
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَکْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا وَکَانَ أَحَبُّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرَحَی وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي کِتَابِهِ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرَحَی وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخْ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا وَإِنِّي أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ
یحیی بن یحیی، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ انصار میں سے سب سے زیادہ مالدار تھے اور ان کو اپنے مال میں سب سے زیادہ باغ بیرحاء محبوب تھا اور وہ مسجد نبوی کے سامنے تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں تشریف لے جاتے اور اس کا عمدہ پانی نوش فرماتے، انس کہتے ہیں جب آیت (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ) 3۔ آل عمران : 92) نازل ہوئی تو ابوطلحہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو کر عرض کیا کہ اللہ اپنی کتاب میں فرماتا ہے تم نیکی کی حد کو اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو اور مجھے میرے تمام اموال میں سب سے محبوب بیر حاء ہے یہ اللہ کے لئے خیرات ہے میں اس کے ثواب اور آخرت میں ذخیرہ ہونے کی امید کرتا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو جہاں چاہیں رکھیں، رسول اللہ نے فرمایا بہت خوب یہ بہت نفع بخش مال ہے میں نے سنا جو تم نے کہا میں مناسب یہ سمجھتا ہوں کہ تم اس کو اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کردو تو ابوطلحہ نے اس باغ کو اپنے رشتہ داروں اور چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا۔
Anas b. Malik is reported as saying: Abu Talha was the one among the Ansar of Medina who possessed the largest property and among his property he valued most was his garden known as Bairaha' which was opposite the mosque, and the Messenger of Allah (may peace be upon him) often visited it and he drank of its sweet water. When this verse was revealed: "You will never attain righteousness till you give freely of what you Have" (iii. 91), Abu Talha got up and, going to Allah's Messenger (may peace be upon him), said: Allah says in His Book: "You will never attain righteousness till you give freely of what you love," and the dearest of my property is Bairaha' so I give it as Sadaqa to God from Whom I hope for reward for it and the treasure with Allah; so spend it, Messenger of Allah, on whatever purpose you deem it proper. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Bravo! that is profit earning property. I have heard what you have said, but I think you should spend it on your nearest relatives. So Abu Talha distributed it among the nearest relatives and his cousins on his father's side.