چھپے ہوئے آدمی کی گواہی کا بیان اور اس کو عمرو بن حریث نے جائز کہا ہے اور کہا کہ جھوٹے اور دغا باز آدمی کے ساتھ ایسا ہی کیا جائے شعبی ابن سیرین عطاء اور قتادہ نے کہا کہ سن لینا گواہی ہے اور حسن بصری نے کہا کہ وہ اس طرح کہے کہ ان لوگوں نے مجھے گواہ نہیں بنایا لیکن میں نے ایسا ایسا سنا ہے۔
راوی: عبداللہ بن محمد سفیان زہری عائشہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا جَائَتْ امْرَأَةُ رِفاعَةَ الْقُرَظِيِّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ کُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَأَبَتَّ طَلَاقِي فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ إِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ فَقَالَ أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَی رِفَاعَةَ لَا حَتَّی تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَکِ وَأَبُو بَکْرٍ جَالِسٌ عِنْدَهُ وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ بِالْبَابِ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ أَلَا تَسْمَعُ إِلَی هَذِهِ مَا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبداللہ بن محمد سفیان زہری حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رفاعہ قرضی کی بیوی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا کہ میں رفاعہ کے پاس تھی انہوں نے مجھے طلاق بتہ یعنی تین طلاقیں دے دیں پھر میں نے عبدالرحمن بن زبیر سے نکاح کرلیا لیکن ان کے پاس کپڑے کے حاشیے کی طرح ہے (یعنی نامرد ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو رفاعہ کے پاس پھر جانا چاہتی ہے یہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ تو عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور وہ تجھ سے لطف اندوز نہ ہو لیں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور خالد بن سعید بن عاص دروازے پر حاضری کی اجازت کے منتظر تھے خالد نے کہا اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیا تم اس عورت کی بات نہیں سنتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بآواز بلند بات کر رہی ہے۔
Narrated Aisha:
The wife of Rifa'a Al-Qurazi came to the Prophet and said, "I was Rifa'a's wife, but he divorced me and it was a final irrevocable divorce. Then I married AbdurRahman bin Az-Zubair but he is impotent." The Prophet asked her 'Do you want to remarry Rifa'a? You cannot unless you had a complete sexual relation with your present husband." Abu Bakr was sitting with Allah's Apostle and Khalid bin Said bin Al-'As was at the door waiting to be admitted. He said, "O Abu Bakr! Do you hear what this (woman) is revealing frankly before the Prophet ?"