عادل گواہوں کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم دو عادل آدمیوں کو گواہ بنا لو جن کو تم پسند کرتے ہو
راوی: حکم بن نافع شعیب زہری حمید بن عبدالرحمن بن عوف عبداللہ بن عتبہ عمر بن خطاب
حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ إِنَّ أُنَاسًا کَانُوا يُؤْخَذُونَ بِالْوَحْيِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ الْوَحْيَ قَدْ انْقَطَعَ وَإِنَّمَا نَأْخُذُکُمْ الْآنَ بِمَا ظَهَرَ لَنَا مِنْ أَعْمَالِکُمْ فَمَنْ أَظْهَرَ لَنَا خَيْرًا أَمِنَّاهُ وَقَرَّبْنَاهُ وَلَيْسَ إِلَيْنَا مِنْ سَرِيرَتِهِ شَيْئٌ اللَّهُ يُحَاسِبُهُ فِي سَرِيرَتِهِ وَمَنْ أَظْهَرَ لَنَا سُوئًا لَمْ نَأْمَنْهُ وَلَمْ نُصَدِّقْهُ وَإِنْ قَالَ إِنَّ سَرِيرَتَهُ حَسَنَةٌ
حکم بن نافع شعیب زہری حمید بن عبدالرحمن بن عوف عبداللہ بن عتبہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگوں کا مواخذہ وحی کے ذریعہ ہوتا تھا اور اب وحی موقوف ہوگئی اس لئے اب ہم تمہارے صرف تمہارے ظاہری اعمال پر مواخذہ کریں گے جو شخص اچھا عمل ظاہر کرے گا تو ہم اسے امن دیں گے اور مقرب بنائیں گے ہمیں اس کے باطن سے کوئی غرض نہیں اس کے باطن کا محاسبہ اللہ تعالیٰ کرے گا اور جس نے برے اعمال ظاہر کئے ہم اسے امن نہیں دیں گے اور نہ اس کی تصدیق کریں گے اگرچہ وہ کہتا ہو کہ اس کا باطن اچھا ہے۔
Narrated 'Umar bin Al-Khattab:
People were (sometimes) judged by the revealing of a Divine Inspiration during the lifetime of Allah's Apostle but now there is no longer any more (new revelation). Now we judge you by the deeds you practice publicly, so we will trust and favor the one who does good deeds in front of us, and we will not call him to account about what he is really doing in secret, for Allah will judge him for that; but we will not trust or believe the one who presents to us with an evil deed even if he claims that his intentions were good.