کتنے آدمیوں کی نیک چلنی کی شہادت کافی ہے۔
راوی: موسیٰ بن اسمٰعیل داؤد بن ابی الفرات عبداللہ بن بریدہ ابوالاسود
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ قَالَ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ وَقَدْ وَقَعَ بِهَا مَرَضٌ وَهُمْ يَمُوتُونَ مَوْتًا ذَرِيعًا فَجَلَسْتُ إِلَی عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَرَّتْ جَنَازَةٌ فَأُثْنِيَ خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَی فَأُثْنِيَ خَيْرًا فَقَالَ وَجَبَتْ ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثَةِ فَأُثْنِيَ شَرًّا فَقَالَ وَجَبَتْ فَقُلْتُ وَمَا وَجَبَتْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ قُلْتُ کَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ قُلْنَا وَثَلَاثَةٌ قَالَ وَثَلَاثَةٌ قُلْتُ وَاثْنَانِ قَالَ وَاثْنَانِ ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْهُ عَنْ الْوَاحِدِ
موسی بن اسماعیل داؤد بن ابی الفرات عبداللہ بن بریدہ ابوالاسود سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں مدینہ آیا اور وہاں ایک بیماری پھیلی ہوئی تھی جس سے لوگ جلد مر جاتے تھے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی تعریف بیان کی حضرت عمر نے فرمایا واجب ہوگئی پھر ایک دوسرا جنازہ گزرا اور لوگوں نے اس کی بھی تعریف بیان کی تو انہوں نے فرمایا واجب ہوگئی پھر تیسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی بیان کی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا واجب ہوگئی میں نے پوچھا! اے امیرالمومنین کیا واجب ہوگئی تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے اسی طرح کہا جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کی نیکی کی چار آدمی گواہی دے دیں تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کر دیتا ہے میں نے پوچھا اور تین میں بھی انہوں نے کہا تین میں بھی میں نے پوچھا کیا دو میں بھی؟ انہوں نے کہا اور دو میں بھی پھر ہم نے ان سے ایک کے متعلق نہیں پوچھا۔
Narrated Abu Al-Aswad:
Once I went to Medina where there was an outbreak of disease and the people were dying rapidly. I was sitting with 'Umar and a funeral procession passed by. The people praised the deceased. 'Umar said, "It has been affirmed" (Paradise). Then another funeral procession passed by. The people praised the deceased. 'Umar said, "It has been affirmed." (Paradise). Then another funeral procession passed by. The people praised the deceased. 'Umar said, "It has been affirmed (Paradise)." Then a third funeral procession passed by and the people talked badly of the deceased. 'Umar said, "It has been affirmed (Hell)." I asked Umar, "O chief of the believers! What has been affirmed?" He said, "I have said what the Prophet said. He said, 'Allah will admit into paradise any Muslim whose good character is attested by four persons.' We asked the Prophet, 'If there were three witnesses only?' He said, 'Even three.' We asked, 'If there were two only?' He said, 'Even two.' But we did not ask him about one witness."