مغرب کی نماز میں آخری وقت کا بیان
راوی: عبدة بن عبداللہ و احمد بن سلیمان , ابوداؤد , بدر بن عثمان , ابوبکر بن ابوموسی اشعری
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ إِمْلَائً عَلَيَّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ بِالْفَجْرِ حِينَ انْشَقَّ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَالْقَائِلُ يَقُولُ انْتَصَفَ النَّهَارُ وَهُوَ أَعْلَمُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعِشَائِ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنْ الْغَدِ حِينَ انْصَرَفَ وَالْقَائِلُ يَقُولُ طَلَعَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَی قَرِيبٍ مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالْأَمْسِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّی انْصَرَفَ وَالْقَائِلُ يَقُولُ احْمَرَّتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّی کَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعِشَائَ إِلَی ثُلُثِ اللَّيْلِ ثُمَّ قَالَ الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ
عبدة بن عبداللہ و احمد بن سلیمان، ابوداؤد، بدر بن عثمان، ابوبکر بن ابوموسی اشعری اپنے والد سے سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص اوقات نماز دریافت کرتا ہوا حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی قسم کا کوئی جواب نہیں عنایت فرمایا اور بلال کو حکم فرمایا انہوں نے تکبیر پڑھی نماز فجر کی جس وقت صبح صادق ہوگئی پھر حکم فرمایا ان کو انہوں نے ظہر کی نماز کی تکبیر پڑھی جس وقت سورج کا زوال ہوگیا اور کہنے والا شخص یہ کہتا تھا کہ ابھی دوپہر کا وقت ہو رہا ہے یعنی آنحضرت اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ سورج ڈھل چکا ہے (اور زوال کا وقت ختم ہو چکا ہے) پھر انہوں نے ان کو حکم فرمایا اور نماز عصر کی تکبیر پڑھی اور سورج بلند تھا اس کے بعد ان کو حکم فرمایا چنانچہ انہوں نے نماز مغرب کی تکبیر پڑھی جس وقت کہ سورج غروب ہوگیا پھر ان کو حکم فرمایا اور انہوں نے نماز عشاء کی تکبیر پڑھی جس وقت شفق غائب ہوگئی۔ پھر ان کو حکم فرمایا دوسرے روز نماز فجر کے ادا کرنے کا اور جس وقت نماز سے فراغت حاصل ہوگئی تو کہنے والا شخص کہتا تھا کہ سورج طلوع ہوگیا (کافی تاخیر کر کے نماز ادا فرمائی) اس کے بعد نماز ظہر ادا کرنے میں تاخیر فرمائی حتی کہ گزشتہ روز جس وقت نماز عصر ادا کی تھی سورج اس کے نزدیک ہوگیا پھر نماز عصر ادا کرنے میں تاخیر فرمائی یہاں تک کہ جس وقت نماز عصر سے فراغت حاصل کر چکے تھے تو کہنے والا شخص کہا کرتا تھا سورج لال رنگ کا ہوگیا پھر نماز مغرب ادا کرنے میں تاخیر فرمائی۔ یہاں تک کہ شفق غروب ہونے کا وقت آگیا۔ اس کے بعد نماز عشاء میں تہائی رات تک تاخیر فرمائی پھر فرمایا کہ وقت نماز ان دونوں اوقات نماز کے درمیان ہے۔
Al-Husain bin Bashir bin Sallam narrated that his father said: “Muhammad bin ‘Ali and I entered upon Jabir bin ‘Abdullah Al-Ansari. We said to him: ‘Tell us about the prayer of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.' That was at the time of Al-Hajjaj bin Yusuf. He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came Out and prayed Zuhr when the sun had passed its zenith and the shadow (of a thing) was the length of a sandal-strap. Then he prayed ‘Asr when the shadow of a man was the length of a sandal-strap plus his height. Then he prayed Maghrib when the sun had set. Then he prayed ‘Isha’ when the twilight disappeared. Then he prayed Fajr when dawn broke. The next day he prayed Zuhr when a man’s shadow was equal to his height. Then he prayed ‘Asr when a man’s shadow was twice his height, and (the time between the prayer and sunset) lasted as long as it takes a swift rider to reach Dhul-Hulaifah. Then he prayed Maghrib when the sun set, then he prayed ‘Isha‘when one-third or one-half of the night had passed” — (One of the narrators) Zaid, was not sure — “then he prayed Fajr when it had become bright.” (Sahih)