نمازعشاء کے آخر وقت سے متعلق
راوی: عمرو بن عثمان , ابن حمیر , ابن ابوعبلة , زہری , عمرو بن عثمان , شعیب , زہری , عروہ , عائشہ
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَبْلَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالْعَتَمَةِ فَنَادَاهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَامَ النِّسَائُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَا يَنْتَظِرُهَا غَيْرُکُمْ وَلَمْ يَکُنْ يُصَلِّي يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِالْمَدِينَةِ ثُمَّ قَالَ صَلُّوهَا فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَی ثُلُثِ اللَّيْلِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ حِمْيَرٍ
عمرو بن عثمان، ابن حمیر، ابن ابوعبلة، زہری، عمرو بن عثمان، شعیب، زہری، عروہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رات نماز عشاء میں تاخیر فرمائی تو حضرت عمر نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آواز دی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بچے اور خواتین سو گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر کی جانب تشریف لائے اور ارشاد فرمایا کہ (تمام عالم میں ان دنوں میں) اس نماز کا تم لوگوں کے علاوہ کوئی دوسرا شخص انتظار نہیں کرتا اور ان ایام میں مدینہ منورہ کے علاوہ کسی دوسری جگہ نہیں ہوتی اس لئے کہ اسلام کی اشاعت نہیں ہوئی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ اس نماز کو شفق کے غروب ہونے سے لے کر تہائی رات تک ادا کر لیا کرو۔
It was narrated that ‘Aishah the Mother of the Believers said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم delayed the prayer one night until most of the night had passed and the people in the Masjid had gone home to sleep, then he went out and prayed, and said: ‘This is indeed its (prayer) time, were it not that I would impose too much difficulty on my Ummah.” (Sahih)