دوران سفر نماز فجر اندھیرے میں ادا کرنا کیسا ہے؟
راوی: اسحاق بن ابراہیم , سلیمان بن حرب , حماد بن یزید , ثابت , انس
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِغَلَسٍ وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْهُمْ فَأَغَارَ عَلَيْهِمْ وَقَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ مَرَّتَيْنِ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ
اسحاق بن ابراہیم، سلیمان بن حرب، حماد بن یزید، ثابت، انس سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے دن کہ جس روز قلعہ خیبر پر حملہ ہوا تھا فجر کی نماز اندھیرے میں ادا کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اہل خیبر کے نزدیک تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان پر حملہ کیا اور ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ بہت بڑا ہے خیبر خراب ہوگیا۔ دو مرتبہ ارشاد فرمایا اور ہم لوگ جس وقت کسی قوم کے پاس نازل ہوں گے تو ان لوگوں کی صبح خراب ہوگی۔ یعنی ان لوگوں کا دن برا ہوگا کہ جو کہ عذاب الٰہی سے ڈرائے گئے تھے اور ہم لوگ کامیاب ہوں گے اور اسی طریقہ سے ہوا کہ خداوند تعالیٰ نے خیبر کا قلعہ فتح فرما دیا اور کفار کا تمام مال و سامان اہل اسلام کے ہاتھ آیا اور کچھ کفار قتل کر دیئے گئے اور کچھ شہر بدر کر دیئے گئے اور کچھ اسی جگہ مسلمانوں کی رعیت بن کر رہنے لگ گئے۔
It was narrated from Rafi’ bin Khadij that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Pray Fajr when the dawn shines.” (Sahih)