سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نمازوں کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 563

وہ اوقات جن میں نماز پڑھنے کی ممانعت آئی ہے

راوی: قتیبہ , مالک , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , عبداللہ ضابحی

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الشَّمْسُ تَطْلُعُ وَمَعَهَا قَرْنُ الشَّيْطَانِ فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا فَإِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَهَا فَإِذَا زَالَتْ فَارَقَهَا فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَهَا وَنَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّلَاةِ فِي تِلْکَ السَّاعَاتِ

قتیبہ، مالک، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، عبداللہ صنابحی سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورج طلوع ہوتا ہے اور اس کے ساتھ شیطان کی چوٹیاں ہوتی ہیں پھر جس وقت سورج اونچائی پر ہوتا ہے تو شیطان اس سے علیحدہ ہو جاتا ہے پھر جس وقت وہ سیدھا ہوتا ہے دوپہر کے وقت تو پھر شیطان اس کے قریب ہو جاتا ہے پھر جس وقت سورج ڈھل جاتا ہے تو علیحدہ ہو جاتا ہے پھر جس وقت وہ غروب ہونے لگتا ہے تو اس کے قریب ہوتا ہے پھر جس وقت سورج غروب ہو جاتا ہے تو وہ علیحدہ ہو جاتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان اوقات میں نماز ادا کرنے سے منع فرمایا ہے۔

It was narrated that Musa bin ‘Ali bin Rabah said: “I heard my father say: ‘I heard ‘Uqbah bin ‘Amir Al-Juhani say: There are three times during which the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade us to pray in or bury our dead: When the sun has clearly started to rise, until it is fully risen; when it is directly overhead at noon, until it has passed its zenith; and when it is close to setting, until it has fully set.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں