مدینہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کمال تعلق
راوی:
وعن يحيى بن سعيد أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان جالسا وقبر يحفر بالمدينة فاطلع رجل في القبر فقال : بئس مضجع المؤمن فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " بئس ما قلت " قال الرجل إني لم أرد هذا إنما أردت القتل في سبيل الله فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا مثل القتل في سبيل الله ما على الأرض بقعة أحب إلي أن يكون قبري بها منها " ثلاث مرات . رواه مالك مرسلا
حضرت یحییٰ بن سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ تک یہ حدیث پہنچی ہے کہ ایک دن مدینہ میں ایک قبر کھودی جا رہی تھی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی وہاں تشریف فرما تھے، ایک شخص نے قبر میں جھانکا اور کہنے لگا یہ قبر مومن کے لئے بری خوابگاہ ہے، رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ بری تو وہ چیز ہے کہ جو تم نے کہی ہے اس شخص نے عرض کیا کہ میرا منشاء یہ نہیں تھا، بلکہ اس بات سے میرا مطلب اللہ کی راہ میں شہید ہونے کی فضیلت کو ظاہر کرنا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (ہاں یہ بات تو صحیح ہے کہ) اللہ کی راہ میں شہید ہونے سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے لیکن یہ بات بھی ہے کہ روئے زمین کا کوئی بھی ٹکڑا ایسا نہیں جس میں میری قبر بنے اور وہ مجھے مدینہ سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔ اس روایت کو امام مالک نے بطریق ارسال نقل کیا ہے۔
تشریح
" بری تو وہ چیز ہے جو تم نے کہی ہے" کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری یہ بات بری اور غلط ہے کہ قبر مؤمن کے لئے بری خوابگاہ ہے کیونکہ تم نے مؤمن کی قبر کو برا کہا ہے حالانکہ مؤمن کی قبر جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے۔ چنانچہ اس شخص نے اپنی بات کی وضاحت کی کہ میرا منشاء قبر کو مطلقاً مؤمن کی بری خوابگاہ کہنا نہیں تھا بلکہ میرا مطلب تو یہ تھا کہ اللہ کی راہ میں شہید ہونا گھر میں مرنے سے بہتر ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے اس نکتہ کو پسند فرمایا اور تصدیق کی کہ واقعی اللہ کی راہ میں شہید ہونے کے برابر کوئی چیز نہیں ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی قبر کے لئے مدینہ کی زمین کو پسند فرما کر اس شخص کی فضیلت کو ظاہر کیا جو مدینہ میں مرے اور مدینہ ہی میں دفن کیا جائے خواہ وہ شہید ہو یا غیر شہید ۔