جب امام کسی کو صلح کا اشارہ کرے اور وہ انکار کرے تو قاعدے کے مطابق فیصلہ کر دے۔
راوی: ابو الیمان شعیب زہری عروہ بن زبیر , زبیر
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الزُّبَيْرَ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّهُ خَاصَمَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجٍ مِنْ الْحَرَّةِ کَانَا يَسْقِيَانِ بِهِ کِلَاهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْزُّبَيْرِ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَی جَارِکَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ آنْ کَانَ ابْنَ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ حَتَّی يَبْلُغَ الْجَدْرَ فَاسْتَوْعَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ حَقَّهُ لِلْزُّبَيْرِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ ذَلِکَ أَشَارَ عَلَی الزُّبَيْرِ بِرَأْيٍ سَعَةٍ لَهُ وَلِلْأَنْصَارِيِّ فَلَمَّا أَحْفَظَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَوْعَی لِلْزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُکْمِ قَالَ عُرْوَةُ قَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ مَا أَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ إِلَّا فِي ذَلِکَ فَلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّی يُحَکِّمُوکَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ الْآيَةَ
ابو الیمان شعیب زہری عروہ بن زبیر سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک انصاری سے ایک پتھریلی زمین کی نالی کے متعلق جھگڑا کیا جو بدر میں شریک ہو چکے تھے اور دونوں اس سے پانی لیتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا اے زبیر تم پانی لے لو پھر اپنے پڑوسی کے لئے چھوڑ دو انصاری کو غصہ آگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پھوپھی کا بیٹا ہے (اسی لئے یہ طرف داری کی جا رہی ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ کا رنگ متغیر ہوگیا اور پھر فرمایا اے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تم اپنے درختوں کو سیراب کرلو اور پانی روک لو یہاں تک کہ دیواروں تک پہنچ جائے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کا حق پورا دلوا دیا اور اس سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس بات کا مشورہ دیا تھا جس میں ان کی اور انصاری دونوں کی رعایت تھی جب اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ دلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو صریح حکم دے کر ان کو پورا حق دلا دیا عروہ کا بیان ہے کہ حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ واللہ میں خیال کرتا ہوں کہ آیت (فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَ رَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِ يْمًا) 4۔ النسآء : 65) اسی مقدمہ میں نازل ہوئی ہے۔
Narrated Urwa bin Az-Zubair:
Az-Zubair told me that he quarrelled with an Ansari man who had participated in (the battle of) Badr in front of Allah's Apostle about a water stream which both of them used for irrigation. Allah's Apostle said to Az-Zubair, "O Zubair! Irrigate (your garden) first, and then let the water flow to your neighbor." The Ansari became angry and said, "O Allah's Apostle! Is it because he is your cousin?" On that the complexion of Allah's Apostle changed (because of anger) and said (to Az-Zubair), "I irrigate (your garden) and then with-hold the water till it reaches the walls (surrounding the palms)." So, Allah's Apostle gave Az-Zubair his full right. Before that Allah's Apostle had given a generous judgment beneficial for Az-Zubair and the Ansari, but when the Ansan irritated Allah's Apostle he gave Az-Zubair his full right according to the evident law. Az-Zubair said, "By Allah ! I think the following Verse was revealed concerning that case: "But no by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)