اولاد کی کمائی کھانا جائز ہے
راوی:
عن عائشة قالت : قال النبي صلى الله عليه و سلم : " إن أطيب ما أكلتم من كسبكم وإن أولادكم من كسبكم " . رواه الترمذي والنسائي وابن ماجه . وفي رواية أبي داود والدارمي : " إن أطيب ما أكل الرجل من كسبه وإن ولده من كسبه "
اور حضرت عائشہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کچھ تم کھاتے ہو اس میں سب سے بہتر وہ چیز ہے جو تمہیں کمائی سے حاصل ہوئی ہے اور تمہاری اولاد بھی تمہاری کمائی ہے ( ترمذی نسائی ابن اجہ)
تشریح :
اولاد کو کمائی اس اعتبار سے کہا گیا ہے کہ وہ ماں باپ کے آپس کے نکاح کے نتیجہ ہی میں پیدا ہوتی ہے گویا اس ارشاد کے ذریعہ اس طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ ماں باپ اگر خود کمانے کے قابل نہ ہوں تو ان کے لئے اپنی اولاد کی کمائی کھانا جائز ہے ہاں اگر ماں باپ اپنے دست وبازو کی محنت سے اپنے رزق کی راہیں خود بنا سکتے ہوں تو پھر ان کے لئے یہ جائز نہیں ہوگا کہ وہ اپنی اولاد پر بار بنیں البتہ اولاد کی خوشنودی و مرضی اگر یہی ہو کہ ماں اس کی کمائی کھائیں تو پھر بہرصورت اولاد کی کمائی کھانا جائز ہوگا چنانچہ حنفی علماء کا یہی قول ہے۔
علامہ طیبی کہتے ہیں کہ اگر والدین محتاج ہوں تو ان کی ضور رت زندگی کی کفالت لڑکے پر واجب ہے لیکن حضرت امام شافعی کے مسلک میں اس وجوب کی شرط یہ ہے وہ کمانے سے معذور بھی ہوں جب کہ دوسرے علماء کے ہاں یہ شرط نہیں ہے۔