مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ خرید و فروخت کے مسائل و احکام ۔ حدیث 15

حرام مال کھانے پر وعید

راوی:

وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يدخل الجنة لحم نبت من السحت وكل لحم نبت من السحت كانت النار أولى به " . رواه أحمد والدارمي والبيهقي في شعب الإيمان

اور حضرت جابر راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ گوشت جس نے حرام مال سے پرورش پائی ہے جنت میں داخل نہیں ہوگا اور جو گوشت یعنی جو جسم حرام مال سے نشوونما پائے وہ دوزخ کی آگ ہی کے لائق ہے (احمد دارمی بیہقی)

تشریح :
حرام مال سے نشوونما پانے والے جسم کے دوزخ میں داخل ہونے سے مراد یا تو یہ ہے کہ ایسا شخص شروع میں نجات یافتہ لوگوں کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوگا بلکہ اس نے جتنا حرام مال کھایا ہوگا اس کے بقدر جب سزا بھگت لے گا تو اس کو جنت میں داخل کیا جائے گا یا یہ کہ ایسا شخص جنت کے اعلی درجات میں داخل نہیں ہو سکے گا یا یہ مراد ہے وہ لوگ جنت میں داخل نہیں ہوں گے جو حرام مال کو حرام مال سمجھ کر نہیں بلکہ حلال مال یقین کر کے کھاتے ہیں یا پھر یہ کہ اس ارشاد گرامی کا اصل مقصد حرام مال کھانے کی برائی بیان کرنا ہے اور اس سے مراد زجر و توبیخ تہدید اور سخت وعید ہے۔
جو شخص حرام مال کھانے کمانے کے بعد اپنے اس قبیح فعل پر ندامت وشرمندگی کے ساتھ سچے دل سے توبہ کرے یا اللہ تعالیٰ اس کو بغیر توبہ کے محض اپنے فضل وکرم سے بخش دے اور اس نے جن لوگوں کا مال حرام طریقوں سے کمایا ہوگا ان کو راضی کر دے اور یا اسے کسی کی شفاعت حاصل ہو جائے تو وہ شخص اس وعید سے مستثنی ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں