مسافر مغرب کی نماز اور نماز عشاء کون سے وقت جمع کر کے پڑھے
راوی: مومل بن اہاب , یحیی بن محمد جاری , عبدالعزیز بن محمد , مالک بن انس , ابوزبیر , جابر
أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ بْنُ إِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ غَابَتْ الشَّمْسُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ فَجَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بِسَرِفَ
مومل بن اہاب، یحیی بن محمد جاری، عبدالعزیز بن محمد، مالک بن انس، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ سورج غروب ہوگیا اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں تشریف رکھتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (دونوں وقت کی) نماز کو مقام سرف میں جمع فرمایا (یعنی دو وقت کی نماز ایک ساتھ پڑھیں۔ (واضح رہے کہ سرف مکہ مکرمہ سے دس میل کے فاصلہ پر ایک جگہ کا نام ہے)
It was narrated from Anas that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “If the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم wanted to travel quickly, he would delay Zuhr until the time of ‘Asr and combine them, and he would delay Maghrib until he combined it with ‘Isha’ when the twilight had disappeared.” (Da‘if)