سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نمازوں کے اوقات کا بیان ۔ حدیث 606

مقیم ہونے کی حالت میں نمازوں کو ایک ساتھ کر کے پڑھنا

راوی: محمد بن عبدالعزیز بن ابورزمة , اسماء , غزوان , فضل بن موسی , اعمش , حبیب بن ابوثابت , سعید بن جبیر , عبداللہ ابن عباس

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ وَاسْمُهُ غَزْوَانُ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي بِالْمَدِينَةِ يَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ قِيلَ لَهُ لِمَ قَالَ لِئَلَّا يَکُونَ عَلَی أُمَّتِهِ حَرَجٌ

محمد بن عبدالعزیز بن ابورزمة، اسماء، غزوان، فضل بن موسی، اعمش، حبیب بن ابوثابت، سعید بن جبیر، عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ میں دو نمازوں کو جمع کیا کرتے تھے نماز ظہر نماز و عصر کو اور نماز مغرب و نماز عشاء کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس عمل کے کرنے سے نہ تو کسی قسم کا کوئی خوف تھا اور نہ بارش تھی۔ لوگوں نے عرض کیا پھر کیا وجہ تھی حضرت عباس نے فرمایا کہ اس وجہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “I prayed behind the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم eight (Rak’ahs) together and seven (Rak’ahs) together.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں