نمازوں کو کس طریقہ سے جمع کیا جائے؟
راوی: حسین بن حریث , سفیان , ابراہیم بن عقبہ و محمد بن ابوحرملة , کریب , عبداللہ ابن عباس
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَهُ مِنْ عَرَفَةَ فَلَمَّا أَتَی الشِّعْبَ نَزَلَ فَبَالَ وَلَمْ يَقُلْ أَهْرَاقَ الْمَائَ قَالَ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنْ إِدَاوَةٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوئًا خَفِيفًا فَقُلْتُ لَهُ الصَّلَاةَ فَقَالَ الصَّلَاةُ أَمَامَکَ فَلَمَّا أَتَی الْمُزْدَلِفَةَ صَلَّی الْمَغْرِبَ ثُمَّ نَزَعُوا رِحَالَهُمْ ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَفَضْلُ الصَّلَاةِ لِمَوَاقِيتِهَا
حسین بن حریث، سفیان، ابراہیم بن عقبہ و محمد بن ابوحرملة، کریب، عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اسامہ بن زید سے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے ہمراہ بٹھلایا مقام عرفات سے جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک گھاٹی میں پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیشاب کیا اور پانی سے استنجاء کرنے کا تذکرہ نہیں فرمایا۔ اسامہ نے فرمایا کہ میں نے مشکیزہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوپر پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہلکا سا وضو فرمایا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کا وقت ہے۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقام مزدلفہ میں پہنچ گئے تو نماز مغرب ادا فرمائی۔ پھر لوگوں نے اپنے اپنے کجاوے اونٹوں پر نیچے اتار لئے اس کے بعد نماز عشاء ادا فرمائی۔
Al-Walid bin Al-’Ayzar said: “I heard Abu ‘Amr Ash-Shaibani say: ‘The owner of this house — and he pointed to the house of ‘Abdullah — said: I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ‘Which deed is most beloved to Allah, may He be exalted?’ He said: ‘Prayer offered on time, honoring one’s parents, and Jihad in the cause of Allah.” (Sahih)